• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 169327

    عنوان: کسی کے غلط نظریات لوگوں کے سامنے ظاہر کرنا شرعاً غیبت نہیں ہے

    سوال: ایک سوال عرض خدمت ہے کہ کسی شخص کے غلط نظریات کے بارے میں جو مقتدی اور بڑا آدمی سمجھا جاتا ہے کیا اس کی برائیوں کو اور غلط باتوں کو بیان کرنا غیبت ہے؟ اور کیا اس شخص کے غلط نظریات کو بیان کرنے سے امت میں توڑ پیدا کرنا ہوگا یا نہیں؟ مدلل اور منقح جواب عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 169327

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:646-570/N=7/1440

    اگر کوئی شخص لوگوں میں مقتدا کی حیثیت رکھتا ہو اور اس کے نظریات غلط ہوں یا غلط ہوگئے ہوں تو لوگوں کے سامنے اس کے غلط نظریات بیان کرنا؛ تاکہ عوام ، اس کے غلط نظریات کا شکار نہ ہوں، شریعت کی نظر میں غیبت نہیں ہے؛ بلکہ لوگوں کے دین کی حفاظت کی خاطر اعتدال کی رعایت اور جھگڑا وفساد کی شکلوں سے بچتے ہوئے حسب موقعہ ومصلحت ایسی باتیں بیان کرنا ایک اہم دینی ضرورت ہے۔ اور یہ امت میں توڑ پیدا کرنا نہیں ہے؛ بلکہ امت میں دین وشریعت کا تحفظ ہے اور اگر اس تحفظ کی وجہ سے کچھ لوگ اہل حق سے الگ ہوتے ہیں تو یہ شریعت کی نظر میں مذموم نہیں ؛ بلکہ مطلوب ہے ؛ تاکہ لوگوں میں غلط عقائد ونظریات کا رواج نہ ہو۔

    ذکر النواوي في ریاض الصالحین والغزالي في إحیاء علوم الدین وغیرھما في غیرھما أن غیبة الرجل حیاً ومیتاً تباح لغرض شرعي لا یمکن الوصول إلیہ إلا بھا وھي ستة: ……الرابع تحذیر المسلمین من الشر ونصیحتھم،…… ومنہ ما إذا رأی متفقھا یتردد إلی مبتدع أو فاسق یأخذ عنہ العلم وخاف أن یتضرر المتفقہ بذلک فنصحہ ببیان حالہ بشرط أن یقصد النصح ، ولا یحملہ علی ذلک الحسد والاحتقار۔ الخامس أن یکون مجاھراً بفسقہ أو بدعتہ فیجوز ذکرہ بما یجاھر بہ دون غیرہ من العیوب (الرفع والتکمیل، ص: ۱۰، ۱۱)، ومثلہ في الموسوعة الفقہیة (۳۱: ۳۳۵، ۳۳۶، ط: الکویت)۔فتباح غیبة …متظاھر بقبیح……ولسوء اعتقاد تحذیراً منہ …شرح وھبانیة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیرہ، فصل في البیع وغیرہ، ۹: ۵۸۵، ۵۸۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قولہ: ”ولسوء اعتقاد تحذیراً منہ“: أي: بأن کان صاحب بدعة یخفیھا یلقیھا لمن ظفر بہ، أما لو تجاھر بہ فھو داخل في المتجاھر (رد المحتار)، وفي تنبیہ الغافلین للفقیہ أبي اللیث: الغیبة علی أربعة أوجہ: ……وفي وجہ ھي مباح، وھو أن یغتاب معلناً بفسقہ أو صاحب بدعة، وإن اغتاب الفاسق لیحذرہ الناس یثاب علیہ؛ لأنہ من النھي عن المنکر اھ (المصدر السابق) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند