• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 7358

    عنوان:

    کیا چھوٹے گاؤں اور دیہاتوں میں نماز جمعہ پڑھناجائز ہے؟ ہمارے یہاں اندرون سندھ کے تمام علماء چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ کے جواز کا فتوی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ علامہ محمد ہاشم تھانوی نے چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ کے جواز کا فتوی دیا تھا۔ علامہ تھانوی کا وہ فتوی آپ احسن الفتاوی، ج:۴، ص:۱۷۰ پر دیکھ سکتے ہیں۔ کیا علامہ تھانوی کے فتوی کی وجہ سے ہم چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ گاؤں میں کیا شرائط ہیں، کتنی آبادی ہو تو گاؤں میں نمازجمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ سندھ میں ایسے دیہاتوں میں بھی نماز جمعہ پڑھا جاتا ہے جہاں آبادی ٹوٹل پچاس ہو اور نماز جمعہ میں دس یا پندرہ آدمی ہوں۔ آپ کا اس بارے میں کیا فتوی ہے؟

    سوال:

    کیا چھوٹے گاؤں اور دیہاتوں میں نماز جمعہ پڑھناجائز ہے؟ ہمارے یہاں اندرون سندھ کے تمام علماء چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ کے جواز کا فتوی دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ علامہ محمد ہاشم تھانوی نے چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ کے جواز کا فتوی دیا تھا۔ علامہ تھانوی کا وہ فتوی آپ احسن الفتاوی، ج:۴، ص:۱۷۰ پر دیکھ سکتے ہیں۔ کیا علامہ تھانوی کے فتوی کی وجہ سے ہم چھوٹے گاؤں میں نماز جمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ گاؤں میں کیا شرائط ہیں، کتنی آبادی ہو تو گاؤں میں نمازجمعہ پڑھ سکتے ہیں؟ سندھ میں ایسے دیہاتوں میں بھی نماز جمعہ پڑھا جاتا ہے جہاں آبادی ٹوٹل پچاس ہو اور نماز جمعہ میں دس یا پندرہ آدمی ہوں۔ آپ کا اس بارے میں کیا فتوی ہے؟

    جواب نمبر: 7358

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1480=1398/ د

     

    چھوٹے گاوٴں دیہات میں جمعہ جائز نہیں ہے۔ صحت صلاة جمعہ کے لیے شہر یا قریہ کبیرہ جسے قصبہ کہتے ہیں ہونا ضروری ہے، شہر یا قریہ کبیرہ جو مثل قصبہ کے ہو اس کی تعریف : إنہ بلدة کبیرة فیہا مسلک وأسواق ولہا رسانیق شہر اور قصبہ کا مفہوم بالکل واضح ہے، اسی لیے کبھی اس کی علامت آبادی کے ذریعہ بتلائی جاتی ہے، کبھی ضروریات زندگی کی فراہمی کے ذریعہ۔ حاصل یہ کہ آبادی، پختہ مکانات، بازار ہو (جس میں دو رویا دکانیں ہوں جو ہمیشہ کھلتی ہوں، گاوٴں کی طرف ہفتہ میں دو ایک روز صرف بازار نہ لگہتا ہو) اور ضروریات کی چیزیں ہمہ وقت مل جاتی ہوں۔ ایسی آبادی میں جمعہ جائز ہے۔ مولانا محمد ہاشم صاحب کا فتویٰ درست نہیں ہے احسن الفتاویٰ میں علامہ عبدالواحد سیوستانی نے اس فتوے پر تعقب کیا ہے، وہ مذکور ہے، اور احسن الفتاویٰ میں دیگر فتاویٰ بھی موجود ہیں ان کو بغور ملاحظہ فرمالیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند