• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 67274

    عنوان: رویت ہلال کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کی کیا رائے ہے؟

    سوال: رویت ہلال کے بارے میں امام ابو حنیفہ رحمة اللہ علیہ کی کیا رائے ہے؟کیایہ عالمی سطح پر ہونا چاہئے یا مقامی سطح پر ؟اس مسئلے میں اکابر علمائے دیوبند کی رائے بھی تحریر کریں۔ میں نے تعلیم الاسلام․․․ مفتی کفایت اللہ ․․ پڑھا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ اگر خبر کے ذریعہ چاند کی خبر مل جائے توہمیں اس پر عمل کرنا چاہئے۔

    جواب نمبر: 67274

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 848-711/D=11/1437

    رویت ہلال کے ثبوت کے تین طریقے ہیں ان میں سے کسی ایک کا پایا جانا ضروری ہے۔
    (۱) اپنی آنکھوں سے چاند کا دیکھ لینا جسے رویت کہتے ہیں۔
    (۲) دو مسلمان گواہوں کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا اور مطلع صاف ہونے کی صورت میں جمع عظیم (بڑی جماعت ) کا چاند دیکھنے کی گواہی دینا۔
    (۳) خبر مستفیض یعنی دوسری جگہ میں چاند دیکھے جانے کی خبر اتنے سارے لوگ دے رہے ہیں کہ دل انہیں جھوٹا نہیں کہہ سکتا۔ شہادت یا خبر مستفیض رویت ہلال کمیٹی کے سامنے پیش ہو وہ فیصلہ کرے اس کے مطابق تمام لوگ عمل کریں۔
    شہادت اور خبر مستفیض کے قبول ہونے کی کچھ شرائط ہیں۔ ان کے پائے جانے کی صورت میں شہادت یا خبر مستفیض قبول ہوجائیں گی خواہ دور دراز کے علاقہ سے آئے، ایک شرط یہ بھی ہے کہ دور دراز کی اس خبر یا شہادت کو قبول کرنے سے مہینہ ۲۸/ یا ۳۱/ کا ہونا لازم نہ آئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند