عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 64236
جواب نمبر: 64236
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 684-661/Sn=7/1437 اصل تو یہ ہے کہ صفیں درست کرنے کا اعلان ”اقامت“ کے بعد کیا جائے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام سے اسی طرح ثابت ہے؛ باقی بعض علماء نے اقامت سے پہلے کہنے کی بھی گنجائش دی ہے؛ اس لیے اس میں بھی کوئی حرج نہیں؛ اس اعلان کی وجہ سے جو فصل ہوتا ہے اس کی بنا پر نماز میں کوئی حرج لازم نہیں آئے گا؛ بلکہ صفوں کو درست کروانا امام کی ذمہ داری ہے اور احادیث مبارکہ میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عمر، عثمان اورعلی رضی اللہ عنہم سے یہ عمل منقول ہے۔ درمختار میں ہے: ویصف أي یصفہم الإمام بأن یأمرہم بذلک، قال الشمني: وینبغي أن یأمرہم بأن یتراصوا ویسدوا الخلل ویسووا مناکبہم (الدر المختار مع الشامی: ج۲ ص۳۰۹-۳۱۰، کتاب الصلاة/ باب الإمامة، ط: زکریا) روي عن عمر رضي اللہ عنہ أنہ کان یوکل رجلاً بإقامة الصفوف ولا یکبر حتی یخبر أن الصفوف قد استوت، وروي عن علي وعثمان رضي اللہ عنہما أنہما کانا یتعاہدان ذلک ویقولان استووا (سنن ترمذي: ج:۱ ص:۴۳۸، رقم: ۲۲۷، باب ما جاء في إقامة الصفوف، ط: مصر)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند