عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 611702
سفر میں عید كی نماز كا حكم
سوال : عید کے روز اگر سفر میں ہوں تو عید کی نماز پڑھنی ہے یا نہیں؟ ہم کچھ دوست تقریبا ا٠ افراد، کیا سفر شرعی میں عید کی نماز ادا کر سکتے ہیں؟ جزاک اللہ
جواب نمبر: 61170225-Apr-2022 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1085-815/M=09/1443
مسافر شرعی پر عیدین كی نماز واجب نہیں ہے۔ لیكن اگر موقع ہو اور شرائط كی رعایت كے ساتھ پڑھنا ممكن ہو تو ضرور پڑھنی چاہئے۔ دس (10) افراد، سفر میں اگر ایسی جگہ ہیں جہاں جواز جمعہ كے شرائط پائے جاتے ہیں تو وہ عید كی نماز ادا كرسكتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
محترم و مکرم مفتی
صاحب، السلام علیکم ورحمہ الله وبرکاتہ، بعد سلام مسنون عرض یہ
ہے مغربی ممالک میں جمعہ کےدن کی چھٹی نہیں ہوتی ہے۔
اکثر لوگ کام پر جاتے ہیں اور دکان دفتر سے چھٹی لیکر جمعہ میں آتے ہیں
۔ ہماری مسجد میں مشاہدہ ہے کہ بہت سے لوگ اذان اول کے بعد ایسے کاموں میں
مشغول رہتے ہیں جو سعی کے خلاف ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ اذان اول ۱۲:۱۵ کو ہوتی ہے جبکہ انکی چھٹی ۱۲ بجے، ۱۲:۱۵ کے بعد ہوتی ہے۔ لوگ گھر جاکر
ضروریات سے فارغ ہوجاتے ہیں تاکہ نماز کے بعد وہ دو بارہ کام پر جاسکیں۔
بندہ نے یہ بھی دیکھا کہ برطانیہ کی اکژ مسجدوں
میں جہاں جہاں جانا ہوا، جمعہ کے دن کی ترتیب یہ رہتی ہے کہ پہلے وعظ ونصیحت ہوتی ہے، پھر اذانِ اول، پھر سنتیں پھر اذان
ثانی و خطبہ۔ اس مسئلہ میں کچھ جستجو کے بعد بندہ نے
مندرجہ باتیں دیکھیں۔
۱ (حضرت
مفتی رشید احمد لدھیانوی نے احسن الفتاوی
میں لکھاہے کہ: آج کل نماز جمعہ سے قبل تقریر کا دستور ہوگیا ہے جسکی
وجہ سے اذان اول اور خطبہ کے درمیان بہت وقفہ رکھاجاتا ہے
جس کی وجہ سے لوگ اذان اول سنکر فوراً جمعہ کی تیاری میں مشغول نہیں
ہوتے انکے اس گناہ کا سبب مسجد کی منتظمہ ہے اس لیے منتظمہ بھی سخت گنہگار
ہوگی۔ .....
اگر کسی شخص کو عید کی نماز میں حدث ہوجائے اوروہ اگلی صف میں کھڑا ہو تو کیا کرے؟
2008 مناظرمیں
سعودی عربیہ میں ہوتاہوں یہاں پر جمعہ کو زوال کا وقت ختم ہوتی ہی امام صاحب خطبہ
شروع کردیتے ہیں۔ تو اس صورت میں شروع کی چار سنتیں کب ادا کریں؟
یہ
تو سنا ہے کہ رات کو سونے سے پہلے سرمہ لگانا سنت ہے، لیکن کیا جمعہ کے دن بھی
لگانا سنت ہے؟ کیا دن میں لگا سکتے ہیں؟
یہاں
سعودی عربیہ میں سوائے حرمین کے میں نے دیکھا ہے کہ جمعہ کے دن تمام مسجدوں میں
امام خطبہ یاتو ظہر کا وقت ہونے سے پہلے یا ٹھیک ظہر کے وقت شروع کردیتے ہیں۔ میرا
سوال یہ ہے کہ کیا میں جمعہ کے دن چار رکعت سنت ظہر کا وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھ
سکتا ہوں، کیوں کہ یہاں پر ایسا کہا جاتا ہے کہ جمعہ کے دن زوال (مکروہ وقت) نہیں
ہے؟
کسی معقول وجہ سے اگر کوئی شخص نماز جمعہ سے پہلے سنت ادا نہیں کرسکتا ہے تو اس کے بارے میں حنفی فقہاء کی کیا رائے ہے؟ کیا ان کو نماز جمعہ کے بعد ادا کرنا ضروری ہے؟ برائے کرم جواب عنایت فرماویں۔
1415 مناظر