• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 607149

    عنوان:

    قریہ صغیرہ میں بریلویوں مسجد میں جمعہ ہوتا ہو، وہاں پہنچ کر جمعہ میں شریک نہ ہونا اور سب کے سامنے اپنی ظہر پڑھنا

    سوال:

    میں ایک دیہات میں رہتا ہوں وہاں بریلوی مکتبہ فکرکے لوگ جمعہ کی نماز باجماعت ادا کرتے ہیں۔ ایک دن میں بھی ان کی مسجد میں گیا وہاں جمعہ ہو رہا تھا مجھے معلوم تھاکہ یہاں جمعہ ہوتا ہے امام صاحب نے فرمایا کہ یہاں نماز جمعہ ہوگی جن کو شک ہے وہ احتیاطی طور پر ظہرکے چارفرض بعد میں ادا کر لیں میں نے جمعہ کے بجائے ظہرپڑھانے کی تجویز دی لیکن امام صاحب نے انکار کر دیا،میں مسجد کی پہلی صف بیھٹا تھا وہاں سے سے نکل کر برآمدے میں اکیلے جاکر اپنی ظہرپڑھ لی ۔عوام الناس اور امام صاحب کا کہنہ ہے کہ آپ نے خلاف شرع کام فساد فی الاردض کیا ہے ۔ آپ کو مسجد میں ہماری جماعت کے بعد آنا چاہیے تھا یہ ہمارے ساتھ پڑھ کر بعد میں احتیاطی طور پر ظہرپڑلینے ۔میرا موقف ہے کہ یہاں دیہات ہے جمعہ کی شرائط پوری نہیں ہوتی۔ میری راہنمائی فرمائیں کیامیرا یہ فعل غلط ہے یا صحیح اگر غلط ہے تو کوئی تعزیر بنتی ہے تو بھی بتادیں جزاک اللہ خیر۔

    جواب نمبر: 607149

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:45-30/H=4/1443

     صورت مسئولہ میں جب آپ کو معلوم تھا کہ آپ کے گاوٴں میں بریلوی لوگ اپنی مسجد میں جمعہ پڑھتے ہیں اور آپ شرائط جمعہ نہ ہونے کی بنا پر اپنے گاوٴں میں جمعہ کے قائل نہیں ہیں تو آپ کو بریلویوں کی مسجد میں نہیں جانا چاہیے تھا، آپ کو حسب معمول اپنی مسجد میں ظہر باجماعت ادا کرنی چاہیے تھی؛ جب کہ کسی بریلوی کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی کوشش بجائے خود قابل اعتراض ہے، پھر وہاں پہنچ کر آپ کا امام صاحب کے سامنے جمعہ کے بجائے ظہرپڑھانے کی تجویز رکھنا اور پھر امام صاحب کے تجویز نہ ماننے کی بنا پر آپ کا پہلی صف سے بر آمدے میں آکر اپنی ظہر پڑھنا ہرگز مناسب نہیں تھا، آپ آیندہ اس طرح کی چیزوں سے پرپیزکریں، اور اگر آپ منکرات کی اصلاح کا جذبہ رکھتے ہیں تو مصلحین کی زندگی کو مشعل راہ بناکر اُن کے نقش قدم پر چلنے کا اہتمام کریں، اس میں محض اپنی رائے اور ذاتی ذوق کو دخل نہ دیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند