• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 605707

    عنوان:

    مسجد میں اگربتی جلانا كیسا ہے؟

    سوال:

    سوال کیا فرماتے ہے مفتیان کرا م، مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ مسجد کے اندر اگربتی جلانا کیا درست ہے جیسے کہ بریلوی حضرات جلاتے ہیں۔

    جواب نمبر: 605707

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1163-821/D=12/1442

     مسجد کو پاک صاف اور خوشبودار رکھنا شرعاً پسندیدہ اور مطلوب ہے۔ عن عائشة رضی اللہ عنہا قالت أمر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ببناء المسجد فی الدور وأن ینظف ویطیب (مشکاة، ص: 69) یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ گھروں میں مسجد بناوٴ اور ان کو پاک اور معطر رکھا جائے۔

    ایک اور حدیث میں ہے إتخذوا علی أبوابہا المطاہر وجمروہا فی الجمع (ابن ماجہ) یعنی مسجدوں کے دروازوں کے پاس طہارت خانہ بناوٴ اور جمعہ کے دن مسجدوں میں خوشبو کی دھونی دو۔

    حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے حکم جاری کیا کہ مدینہ کی مسجد میں ہر جمعہ کو دوپہر کے وقت دھونی دی جائے۔ ان روایات سے معلوم ہوا کہ مساجد کو صاف ستھرا رکھنا اور خوشبودار رکھنا شرعاً مطلوب ہے لہٰذا لوبان یا عود کی دھونی دی جائے تو بہتر ہے۔ اگربتی اگر پاک چیز سے بنائی گئی ہے تو وہ بھی لوبان اور عود کی دھونی کے حکم میں ہے لہٰذا مسجد میں خوشبو کے واسطے اگربتی جلاسکتے ہیں؛ البتہ اس کی راکھ فرش پر نہ گرے اس کا انتظام کریں نیز مسجد کے باہر سُلگاکر لائیں مسجد میں جلانے سے ماچس کی گندھک کی بو آئے گی اس بدبو سے مسجد کو بچانا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند