• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 604438

    عنوان:

    سو (100) گھروں پر مشتمل آبادی والے گاؤں والوں جمعہ كی نماز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے ہمارے گاؤں والے لاک ڈاؤن سے پہلے علاقے کی جامع مسجد میں ? جمعہ کی نماز پڑھتے تھے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے گاؤں والے کے مشورے سے گاؤں کی ہی مسجد میں جمعہ قائم کی گئی حالات سازگار ہونے کے بعد پھر مشورہ ہوا کہ جمعہ کی نماز گاؤں میں پڑھی جائے یا علاقے کی جامع مسجد میں پھر مشورے سے طے پایا کہ گاؤں کی ہی مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جائے ہمارے گاؤں کی آبادی( ۰۰۱)سو گھروں پر مشتمل ہے تقریبا 600 افراد ہیں ہمارے گاؤں سے چوک آدھا کیلو میٹر دوری پر ہے نیز آدھا کیلو میٹر دوری پر تین چار گاؤں واقع ہیں لیکن اب اختلاف ہو رہا ہے کہ ہمارے گاؤں میں جمعہ کی نماز صحیح ہوگی یا نہیں؟

    آپ حضرات سے گزارش ہے کہ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 604438

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 953-626/B=10/1442

     آپ نے اپنے گاوٴں کی آبادی 500 افراد لکھی ہے۔ کل 100 گھر ہیں۔ یہ گاوٴں تو ”قریہ صغیرہ“ یعنی چھوٹا گاوٴں ہے۔ نماز جمعہ کے لئے کم سے کم آبادی تین یا چار ہزار کی ہونی چاہئے وہی گاوٴں ”قریہ کبیرہ“ یعنی بڑا گاوٴں مثل قصبہ کے ہوتا ہے حنفیہ کے یہاں، لہٰذا آپ لوگوں پر جمعہ کی نماز نہیں ہے۔ آپ لوگ اپنے یہاں کی مسجدوں میں ظہر کی نماز ادا کریں، جس طرح روزانہ ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھتے ہیں۔ جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کریں۔ جب آپ کے گاوٴں کی آبادی تین چار ہزار کی ہوجائے اور اتنی دوکانیں ہوجائیں کہ روز مرہ کی تمام ضروریات وہیں سے پوری ہونے لگیں اس کے بعد دو مفتیان کرام کو بلاکر اپنے گاوٴں کا معائنہ کرائیں۔ معائنہ کے بعد جب یہ مفتیان کرام جمعہ پڑھنے کا فیصلہ کریں جب جمعہ شروع کریں۔ ابھی صبر سے کام لیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند