• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 603135

    عنوان:

    جمعہ كی نماز شروع كرنے كے لیے دو مفتیان كرام سے معائنہ كرایا

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علماء کرام دریں مسئلہ کے بارے میں ہمارے گاوں غرشین ضلع اٹک تحصیل حسن ابدال پنجاب پاکستان جو بنیادی طور پر دو حصوں میں تقسیم ہے نمبر1 مغربی غرشین نمبر 2 مشرقی غرشین مرد و کے باسیوں کی زمینیں چہار اطراف میں میلوں میں پھیلی ہوئی ہیں ان دو حصوں میں پانچ مساجد ہیں دو سرکاری سکول اور پانچ چھ پرائیویٹ سکول ہیں تین جنازگاہ اور پچاس ساٹھ دوکانیں مختلف کاروبار کی اور غرشین ہی کی زمینوں میں تھوڑے تھوڑے فاصلہ پر تین چھوٹی چھوٹی آبادیاں ہیں جن میں ہر ایک میں مسجد موجود ہے ڈھوک زیارت ڈھوک شیر بہادر ڈھوک بہک ڈھوک شیر بہادر میں مدرسہ بھی ہے حفظ کا اس سب کی آبادی تقریبا تین ہزار 3000کے لگ بھگ ہو گی مرکزی گاوں سے بس سٹاپ جسے غرشین سٹاپ کہا جاتا ہے ڈھائی میل کے فاصلے پر ہے وہاں پر بڑی بڑی تین چار مارکیٹیں ہیں جن میں تقریبا ضرورت اور روز مرہ کا ہر سامان میسر ہے انمیں سے ایک مارکیٹ جو بالکل جی ٹی روڈ کے متصل ہے وہ غرشین کے باشندے کی زاتی ملکیت ہے اس سب میں ایسی کوئی مارکیٹ نہیں ہے جو پچاس یا چالیس متصل دوکانوں پر مشتمل ہو پولیس چوکی نء ہے باقاعدہ ہسپتال نء ہے باقاعدہ کپڑے کی دوکان نء ہے ڈاکخانہ باقاعدہ نئی ہے تاہم ڈاک آتی جاتی ہے دریافت طلب امر یہ ہے کہ مذکورہ گاوں جمعہ عیدیں عندالاحناف جائز ہے یا ظہر ہی ادا کی جائے ؟

    جواب نمبر: 603135

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:573-123T/L=10/1442

     بہتر ہے کہ آپ دارالعلوم کراچی یا جامعہ بنوریہ وغیرہ سے فارغ کم از کم دو مفتیانِ کرام لے جاکر اس گاؤں کا معائنہ کرادیا جائے ،بعد معائنہ اگر وہ حضرات وہاں جمعہ قائم کرنے کی اجازت دیدیں تو جمعہ کی نماز پڑھی جائے ورنہ حسبِ سابق ظہر کی نماز باجماعت ادا کی جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند