• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 602969

    عنوان:

    محلے کی متعدد مساجد میں جمعہ

    سوال:

    حضرت مفتی صاحب سے یہ مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ لوک ڈاون ہٹنے کے بعد ہمارے یہاں محلہ کی چھوٹی چھوٹی مسجدوں میں جمعہ کی نماز قائم ہو گئی تھی لیکن اب حالات پہلے کی طرح درست ہو چکے ہیں لیکن جن چھوٹی چھوٹی مسجدوں میں لوک ڈاون کی وجہ سے جمعہ قائم ہوئے تھے لوگ ان کو ختم کرنے کو تیار نہیں ہیں اپنی سہولت کی وجہ سے ، اس کی وجہ سے ہمارے یہاں ہر مسجد میں جمعہ ہو رہا ہے ، اور لوگوں کے دلوں سے جمعہ کی عظمت ختم ہو رہی ہے ،تمام مسجدوں میں لوگ عین خطبہ کے وقت پہنچ رہیں یا خطبہ کے بعد لہاذا مفتی صاحب یہ مسئلہ دریافت کرنا ہیکہ کیا جن چھوٹی چھوٹی مسجدوں میں جمعہ قائم ہوئے تھے انہیں قائم رکھا جائے یا ختم کر دیا جائے مفتی صاحب سے درخواست ہے کہ رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 602969

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:563-160T/sn=7/1442

     ایک مقام پر متعدد مساجد میں بھی جمعہ جائز ہے بہ شرطے کہ شرائط جمعہ موجود ہوں ؛ لیکن جمعہ میں بڑی جماعت شرعا مطلوب وپسندیدہ ہے ؛ تاکہ اہل اسلام کی شوکت وان کا اتحاد واتفاق ظاہر ہو؛ اس لئے لاک ڈاؤن میں چھوٹی چھوٹی مسجدوں میں جوجمعہ کی نماز شروع ہوئی تھی، اگر اِس وقت کوئی مجبوری نہیں ہے تو انھیں ختم کرکے بڑی جماعت کے ساتھ ہی نماز جمعہ ایک جگہ ادا کرنی چاہئے ۔

    (وتؤدی فی مصر واحد بمواضع کثیرة) مطلقا (الدر المختار)(قولہ مطلقا) أی سواء کان المصر کبیرا أو لا وسواء فصل بین جانبیہ نہر کبیر کبغداد أو لا وسواء قطع الجسر أو بقی متصلا وسواء کان التعدد فی مسجدین أو أکثر ہکذا یفاد من الفتح، ومقتضاہ أنہ لا یلزم أن یکون التعدد بقدر الحاجة کما یدل علیہ کلام السرخسی الآتی (قولہ علی المذہب) فقد ذکر الإمام السرخسی أن الصحیح من مذہب أبی حنیفة جواز إقامتہا فی مصر واحد فی مسجدین وأکثر بہ نأخذ لإطلاق إلخ (الدر المختار مع رد المحتار:3/15، باب الجمعة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند) نیز دیکھیں: فتاوی محمودیہ8/188، سوال:3755، مطبوعہ: ڈابھیل)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند