• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 601750

    عنوان:

    كیا مسجد كی بالائی منزل میں عورتیں جمعہ كی نماز ادا كرسكتی ہیں؟

    سوال:

    مفتی صاحب ہمارے علاقے میں اہل تشیع اور اہل بدعت کی اکثریت ہے ۔ ہماری مسجد کے اوپر والا حصہ جسے مکمل تعمیر کیا گیاہے مسجد کی انتظامیہ چاہتی ہے کہ اوپر والے حصہ میں خواتین کو جمعہ کی نماز کی اجازت دی جائے ۔ تا کہ کسی نہ کسی درجہ میں خواتین کی اصلاح کی جاسکے اس وجہ سے ایک بحث چھڑ گئی ہے کہ کیا خواتین کا جمعہ کے آنا جائز ہے یا نہیں اس کے لئیے آپ کی رہنمائی درکار ہے۔آپ رہنمائی فرمادیں کیونکہ جو حضرات خواتین کو جمعہ کے لئیے اجازت دینا چاہتے ہیں انکا مقصد علاقہ کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہی ہے کہ اہل تشیع و اہل بدعت کے عقائد و نظریات سے بچایا جاسکے۔

    جواب نمبر: 601750

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:332-246/N=5/1442

     احناف کے نزدیک خواتین کے لیے پنجگانہ، جمعہ یا تراویح کسی بھی نماز میں شرکت کے لیے یا جمعہ کے بیان سے استفادے کے لیے مسجد آنا درست نہیں ہے، عورتوں کو تمام نمازیں اپنے اپنے گھروں پر ہی پڑھنی چاہیے اور عورتوں کی دینی اصلاح اور اُن کے ایمان وعقائد کے تحفظ کے لیے گھروں میں روزانہ اکابر کی کتابوں میں سے کسی معتبر کتاب (: جیسے: فضائل اعمال، حیات المسلمین وغیرہ) کی تعلیم ہونی چاہیے اور اس مقصد سے گاہے گاہے کسی ایک گھر میں آس پڑوس کی خواتین کو جمع کرکے باپردہ دینی وعظ ونصیحت کا پروگرام بھی کیا جاسکتا ہے، اس کے لیے خواتین کو باقاعدہ جمعہ میں مسجد بلانے کی ضرورت نہیں ہے۔

    (ویکرہ حضورھن الجماعة) ولو لجمعة وعید ووعظ (مطلقاً) ولو عجوزاً لیلاً (علی المذھب) المفتی بہ لفساد الزمان (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلا، باب الإمامة، ۲: ۳۰۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۳: ۵۴۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    عن ابن مسعود عن النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: ”المرأة عورة، فإذا خرجت استشرفہا الشیطان“ رواہ الترمذي (مشکاة المصابیح، کتاب النکاح،باب النظر إلی المخطوبة، الفصل الثاني،ص: ۲۶۹، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    قولہ ”استشرفہا الشیطان“ أي زینہا في نظر الرجال، والمعنی: أن المرأة یستقبح بروزہا وظہورہا، فإذا خرجت أمعن النظر إلیہا لیغویہا بغیرہا، ویغوي غیرہا بہا لیوقعہا أو أحدہما في الفتنة۔ (تحفة الأحوذي، ۴:۲۸۳، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    عن ابن مسعود قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:”صلاة المرأة في بیتھا أفضل من صلاتھا في حجرتھا، وصلاتھا في مخدعھا أفضل من صلاتھا في بیتھا“، رواہ أبو داود (مشکاة المصابیح، کتاب الصلاة، باب الجماعة وفضلھا، الفصل الثاني، ص:۹۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند