• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 601400

    عنوان:

    ہندوستان كی جیلوں میں جو مسلمان قیدی ہے ان پر جمعہ واجب ہےیا نہیں؟

    سوال:

    2 ۔اگر کسی جیل میں چند قیدی ہیں اور انتظامیہ نے کسی امام کو مقرر کیا ہے جو باہر سے آکر جمعہ پڑھاتا ہے اس صورت میں قیدیوں پر جمعہ پڑھنا کیسا ہے؟آیا واجب ہے یا فرض یا ظہر پڑھنا ہی اولی ہے؟

    3 -اگر کسی جیل میں جمعہ پڑھانے کی سہولت میسر نہیں ہے،لیکن کوئی قیدی ایسا ہے جو جمعہ پڑھا سکتا ہے، اور جمعہ پڑھنے میں انتظامیہ کی طرف سے کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے تو اس صورت میں جمعہ پڑھنا قیدیوں پر واجب ہے یا ظہر پڑھنا ؟

    براہ کرم ان مذکورہ سوالات کا مفصل جواب تحریر فرمائیں۔

    جواب نمبر: 601400

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 255-193/D=04/1442

     (۱، ۲) قیدی پر جمعہ فرض نہیں ہے لیکن اگر قید خانہ شہر یا فناء شہر میں ہے اور اس میں جمعہ ادا کرنے کا بندو بست ہوتا ہے ایسی صورت میں جو قیدی جمعہ ادا کرلے گا اس کی ظہر ساقط ہو جائے گی اس کی حیثیت مثل مسافر کے ہے کہ مسافر پر جمعہ فرض نہیں لیکن جب وہ جمعہ میں شامل ہوگیا تو جمعہ ادا ہوکر ظہر ساقط ہوجائے گی۔

    وشرط لافتراضہا اقامة بمصر ․․․․․ وحریة ․․․․․ وذکورة ․․․․․․ وعدم حبس الخ (ج: ۱/۲۸، الدر مع الرد)

    علی أن المسافر لما التزم الجمعة صارت واجبة (ج: ۱/۳۴، الدر مع الرد)

    (۳) قیدی پر جمعہ فرض نہیں اس لئے اگر پڑھ سکنے کے باوجود نہ پڑھے تو اس کے حق میں رخصت ہے اور جمعہ پڑھ لینا عزیمت کی بات ہوگی۔ پس صورت مسئولہ میں جمعہ پڑھنا واجب نہیں، ظہر پڑھنے سے فریضہ وقت ادا ہو جائے گا۔

    قال فی الشامی: لان فرض الوقت عندنا الظہر لا الجمعة ، لکن قد أمر بالجمعة لإسقاط الظہر ، ولذا لو صلی الظہر قبل أن تفوتہ الجمعة صحت عندنا (ج: ۲/۱۰۰، الدر مع الرد)

    وقال ایضا: وقدرتہ علی المشی وعدم حبس وعدم خوف الخ

    ”وفاقدہا“ ہذہ الشروط ان اختار العزیمة وصلاہا وہو مکلف بالغ عاقل وقعت فرضاً عن الوقت ۔

    قولہ: إن اختار العزیمة أي صلاة الجمعة؛ لأنہ رخص لہ فی ترکہا إلیٰ الظہر فصارت الظہر فی حقہ رخصة، والجمعة عزیمة کالفطر للمسافر ہو رخصة لہ والصوم عزیمة في حقہ لأنہ أشق ۔ (الدر مع الرد: ۳/۲۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند