• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 37856

    عنوان: جمعہ كا خطبہ كسی اور زبان میں؟

    سوال: فتوی(ب) 325=268-3/1433 جمعہ کا خطبہ صرف عربی زبان میں دینا مسنون ہے، عربی اور اردو دونوں زبانوں میں دینا مکروہ ہے، اور سنت کے خلاف ہے۔ اور خطبہ سے پہلے وعظ ممبر سے ہٹ کر کرسی پر بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر کرنا چاہیے۔ میں سوال میں دلیل مانگا تھا مگر قرآن و حدیث کیعلاوہ اجماع و قیاس کی بھی کوئی دلیل نہیں ہے کیوں کہ مجھ سیپوچھنے والوں نیپوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی بھی ممبر کے نیچے نصیحت یا بیان نہیں کی ہے اور جمعہ کا خطبہ لوگوں کو سمجھانے کے لئے دیا جاتا ہے اور لوگوں کو عربی نہیں آتی، اس لیَے اردو میں سمجھاتے ہیں۔ اور اگر باالفرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم تامل ناڈو میں بھیجے جاتے تو آپ کی زبان تامل ہوتی کیوں کہ نبی قوم کی زبان میں بھیجا جاتا ہے۔ دوسری بات ممبر کے نیچے ایک نیا کام ہے اور دین میں نئی چیز ایجاد کرنا بد عت ہے ؟

    جواب نمبر: 37856

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 565-476/B=5/1433 جس قدر عربی میں کتب فتاویٰ متداول ہیں، ان میں کہیں دلائل نہیں لکھے ہوئے ہیں، نہ ہی ہم مقلدین کے لیے دلائل کی ضرورت ہے، دلائل تو مجتہد کے لیے درکار ہوتے ہیں، ہم تو مجتہد نہیں نہ ہی مفتی ہیں بلکہ ناقل فتاویٰ کی حیثیت رکھتے ہیں، مجازا لوگ ہمیں مفتی کہہ دیتے ہیں، مفتی تو درحقیقت مجتہد کو کہتے ہیں اور مجتہد چوتھی صدی ہجری میں ناپید ہوگئے، آج ایک ہزار برس سے کوئی مجتہد دنیا میں پیدا نہیں ہوا، جس میں تمام شرائطِ اجتہاد پائے جاتے ہوں، اس لیے ہم نے دلائل نہیں لکھے۔ کتاب الحجة اور مستدرک حاکم میں حدیث موجود ہے کہ حضرت تمیم داری خطبہ سے پہلے کچھ احادیث بیان فرماتے تھے، اسی طرح حضرت ابوہریرہ بھی بیان فرماتے تھے، اس کے بعد حضرت عمر فاروق خطبہ کے لیے ممبر پر تشریف لاتے تھے، کسی صحابی نے حتی کہ حضرت عمر نے بھی اس پر نکیر نہ فرمائی۔ جمعہ کا خطبہ صرف لوگوں کو سمجھانے کے لیے وعظ ونصیحت نہیں ، اگر یہی بات ہے تو قرآن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے تذکرہ، ذکریٰ، ہدیً للعالمین وغیرہ فرمایا ہے، یعنی قرآن لوگوں کے لیے نصیحت وہدایت کے لیے نازل کیا گیا ہے، لہٰذا اسے بھی اُردو میں یا ہرمقام میں وہاں کی زبان میں پڑھنا چاہیے، نماز میں ا لحمد للہ رب العالمین پڑھنے کے بجائے ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو سارے جہان کا پالنے والا ہے کہنا چاہیے۔ آپ جیسے مجتہد کی بات تسلیم کی جائے تو دین کا بیڑا غرق ہوجائے۔ اگر خطبہ سے پہلے ممبر کے نیچے یا اس سے ہٹ کر وعظ ونصیحت کرنا آپ کو نیا کام اور بدعت معلوم ہوتا ہے تو آپ کو ہم کب مجبور کررہے ہیں، آپ وعظ ونصیحت بند کردیں۔ خطبہ شرائط جمعہ میں سے ہے۔ جمعہ کا جز اور عبادت ہے، خطبہ میں باوضو ہونا اللہ کی حمدوثنا کرنا اسلام کی سرکاری زبان یعنی عربی میں دینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہٴ کرام سے لے کر اب تک سنت متوارثہ چلی آرہی ہے، صحابہٴ کرام نے بہت سے ممالک فتح کیے وہاں کی زبان سیکھیں مگر پھر بھی جمعہ کا خطبہ عربی زبان ہی میں دیا۔ یہ ساری چیزیں دلیل ہیں جو عمل کرنے والے کے لیے کافی ہیں۔ اور اعتراض برائے اعتراض کرنے والوں کے لیے تو تمام دلائل بے سود ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند