عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 37302
جواب نمبر: 3730201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 325=268-3/1433 جمعہ کا خطبہ صرف عربی زبان میں دینا مسنون ہے، عربی اور اردو دونوں زبانوں میں دینا مکروہ ہے، اور سنت کے خلاف ہے۔ اور خطبہ سے پہلے وعظ ممبر سے ہٹ کر کرسی پر بیٹھ کر یا کھڑے ہوکر کرنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
یہاں
سعودی عربیہ میں سوائے حرمین کے میں نے دیکھا ہے کہ جمعہ کے دن تمام مسجدوں میں
امام خطبہ یاتو ظہر کا وقت ہونے سے پہلے یا ٹھیک ظہر کے وقت شروع کردیتے ہیں۔ میرا
سوال یہ ہے کہ کیا میں جمعہ کے دن چار رکعت سنت ظہر کا وقت شروع ہونے سے پہلے پڑھ
سکتا ہوں، کیوں کہ یہاں پر ایسا کہا جاتا ہے کہ جمعہ کے دن زوال (مکروہ وقت) نہیں
ہے؟
کسی غیر اسلامی ملک میں نمازجمعہ پڑھنے کی کیا شرطیں ہیں؟
665 مناظرمیرا سوال حج کے بارے میں ہے۔ اگر کوئی عورت حج کرنے جاتی ہے اور کسی بلڈنگ یا ہوٹل میں مکہ میں (بیت اللہ کے قریب) یا مدینہ میں (مسجد نبوی سے قریب)قیام کرتی ہے تو اس کو اپنی نماز ہوٹل کے کمرہ میں ادا کرنا بہتر ہے یا مسجد حرام یا مسجد نبوی (علیہ السلام) میں ادا کرنا بہتر ہے؟اسی طرح مردوں کے لیے کیا بہتر ہے؟ یہ عام دنوں کے بارے میں نیز جمعہ کی نماز کے بارے میں ہونا چاہیے۔ جلد جواب عنایت فرماویں کیوں کہ امسال ان شاء اللہ ہم حج بیت اللہ پر جارہے ہیں۔
992 مناظررائپرتی ایک قصبہ ہے جوکہ منڈل(تحصیل بہی ہےاس سے تقریبا آدھا کلو
میٹرپر ایک بستی ہے جسکو نئ رائپرتی کہتے ہیں عرصے سےدونوں بستیوں کےمسلمان ایک ہی عیدگاہ میں نماز
عید ادا کیا کرتے تہے
مگرکچھ سال پہلےعیدگاہ میں کچھ لوگوں کےدرمیان کسی بات کولیکر بحث وتقرار ہو گیا تہا تب سے
دونوں بستیوں میں الگ الگ یعنی دوجگہوں پر عیدین کی نماز ادا کی جارہی ہیں حالانکہ نئ رائپرتی کہلانے
والا گاؤں رائپرتی کاہی
ایک محلہ ہے دونوں بستیوں کی جو مسجد ہوا کرتی تہی وہ مسجد دونوں بستیوں کےدرمیان میں ہے
یہ مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب رحمت اللہ علیہ کی دور کی مسجد ہے جوکہ اب نئرائپرتی بستی کی مسبد ہوگئ
رائپرتی بستی والونے الگ
مسجد بنالی ہے رائپرتی میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے نئرائپرتی میں مسلم آبادی کم ہے
رائپرتی کی اسکول وکالج مسجد عالمگیری نئرائپرتی سے بالکل ملی ہوئ ہے یا یوں سمجھئے جیسے دارالعلوم دیوبند
اور وقف دارالعلوم دیوبند
مسئلہ یہ معلوم کرناہے کیا دونوں بستیون مین الگ الگ عیدگاہ بناکرنمازعیدپڑھ سکتے ہیں دونوں بستیوں میں نماز عید
ہوجائےگی دوسرا مسئلہ یہ
ہے کہ آندھراپردیس کےاکثر دہاتوں میں مسجدون مین جو محراب بنےہوتے ...
میرے
گاؤں میں مسجد ہے اس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے۔ اب اس مسجد میں جمعہ کی نماز میں
پورے نماز ی نہیں آپاتے ہیں۔ ہاں باقی نمازوں کے لیے جگہ کافی ہے۔ گاؤں والے سوچ
رہے ہیں کہ اس مسجد کو شہید کرکے دوسری مسجد بنائیں لیکن وہاں پر مسجد کی توسیع کے
لیے زمین نہیں ہے۔ کیا دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟ اگر بنا سکتے ہیں تو پہلی
مسجد کو کیا کریں؟ پنج گانہ نماز میں تقریباً چار پانچ آدمی ہوتے ہیں۔(۲) دوسری بات یہ کہ کچھ آدمی مسجد کے
لیے زمین وقف کئے ہیں اس کی آمدنی مسجد کی ضروریات میں صرف ہوتی ہے کیا اس زمین کو
فروخت کرکے پیسہ کو مسجد بنانے میں صرف کرسکتے ہیں؟ یا زمین کے بدلہ زمین لے کر
مسجد بناسکتے ہیں؟ مسجد جہاں پر بنانے کا ارادہ ہے وہ زمین مہنگی ہے او رجو زمین
مسجد کی ہے وہ سستی ہے اب کیا کریں ہماری رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی؟