Q. ہدیہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے گیہوں یا جو یا کھجور یا پنیر یا کشمش وغیرہ کو فطرہ میں دینے کا اختیار دیا ہے۔ کیا صرف گیہوں کا فطرہ دے کرکے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں؟ دوسروں کی رائے کو زیادہ وزن نہیں ے رہے ہیں اوراس طرح کر کے ہم غریبوں کا فائدہ کم کرتے ہیں؟ کیوں کہ مالداروں کو زیادہ مہنگی چیز کا فطرہ کے لیے اختیار کرنا چاہیے کیوں کہ وہ لوگ اس کو برداشت کرسکتے ہیں اورغریب لوگ سستی اشیاء اختیار کرسکتے ہیں۔ (۲) اس وجہ سے کیا ہمیں ہر سال ان فطروں کی اشیاء کی قیمتوں کا اعلان نہیں کرنا چاہیے؟ (۳)مالدار لوگوں کو قسم کا کفارہ ان کی طاقت کے حساب سے ادا کرنا چاہیے اور اگر وہ اس کو کم درجہ کو اختیار کرتے ہیں تو ان کاکفارہ قبول نہیں کرنا چاہیے اورمسکینوں کو کھانا دیتے وقت ان کو اپنے گھر اور فیملی کے معیارکے مطابق دینا چاہیے۔ اس اصول کے مطابق مالداروں کا فطرہ قیمتی اشیاء سے ہونا چاہیے۔ برائے کرم صحیح صورت حال بتائیں اور آیا ہمیں ان اشیاء سے مکمل صاع دینا چاہیے یا نصف صاع؟ ہمیں فطرہ کے بارے میں صحیح حکم بتائیں جیسا کہ اللہ ہم سے چاہتا ہے۔