عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 178063
جواب نمبر: 178063
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:702-529/N=9/1441
اگر آپ کا گاوٴں، قریہ کبیرہ بہ حکم قصبہ ہے، یعنی: وہاں جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہیں اور پہلی اور دوسری مسجد، جمعہ کے دن نمازیوں سے بھرجاتی ہے یا وہ دونوں، تیسری مسجد سے کافی فاصلے پر ہیں کہ تیسری مسجد والوں کو وہاں جانے میں دقت وپریشانی ہوتی ہے یا تیسری مسجد کا علاقہ مسلم وغیر مسلم مخلوط آبادی کا ہے اور نماز جمعہ کے لیے پہلی یا دوسری مسجد جانے کی صورت میں تیسری مسجد والوں کو غیر مسلموں کی طرف سے اطمینان نہیں ہے تو تیسری مسجد میں جمعہ شروع کرنے میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ شروع کردینا چاہیے؛ تاکہ جو لوگ جمعہ بھی نہیں پڑھتے، وہ کم از کم جمعہ پڑھ لیا کریں؛ ورنہ تیسری مسجد میں جمعہ قائم کرنا بہتر نہیں اگرچہ جائز ہے، ایسی صورت میں بے نمازیوں کو نماز کی ترغیب دینی چاہیے اور اُن پر دینی محنت کرنی چاہیے۔
(وتوٴدی في مصر واحد بمواضع کثیرة) مطلقاً علی المذھب، وعلیہ الفتوی، شرح المجمع للعیني وإمامة فتح القدیر دفعاً للحرج (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ۳: ۱۵، ۱۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۵: ۲۸، ۲۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)، قولہ: ”مطلقاً“: …ومقتضاہ أنہ لا یلزم أن یکون التعدد بقدر الحاجة کما یدل علیہ کلام السرخسي الآتي، قولہ: ”علی المذھب“: فقد ذکر الإمام السرخسي أن الصحیح من مذھب أبي حنیفةجواز إقامتھا في مصر واحد في مسجدین وأکثر، وبہ نأخذ لإطلاق ”لا جمعة إلا في مصر“، شرط المصر فقط (رد المحتار)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند