• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 16927

    عنوان:

    میں نے سال 2009میں عیدالفطر اور سال 2008میں عیدالاضحی کی نماز ایک بڑے شہر میں ادا کی۔ جہاں میں نے عیدالاضحی میں دوران خطبہ امام صاحب کو ایک نئی بات کرتے دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ آدھے خطبہ کے بعد امام صاحب رک گئے اور تقریر شروع کردی (وہ تقریر خطبے کا ترجمہ نہیں تھی) نہ جانے کیا کیا باتیں وہ کررہے تھے۔ یہاں تک کہ کسی نے جب انھیں یاد دلایا کہ قربانی میں دیر ہورہی ہے، پھر بھی وہ کافی دیر تک بولتے رہے۔ عیدالفطر میں بھی یہی ہوا آدھے خطبہ کے بعد وہ تقریر کرنے اٹھ گئے اور تیس منٹ تک نہ جانے کیا کیا بولتے رہے۔ کیا یہ جائز ہے؟ کیا خطبہ کے دوران اس طرح وعظ کرنا درست ہے؟ جب کہ وہ بات خطبہ سے متعلق نہ ہو یا ہو؟

    سوال:

    میں نے سال 2009میں عیدالفطر اور سال 2008میں عیدالاضحی کی نماز ایک بڑے شہر میں ادا کی۔ جہاں میں نے عیدالاضحی میں دوران خطبہ امام صاحب کو ایک نئی بات کرتے دیکھا۔ میں نے دیکھا کہ آدھے خطبہ کے بعد امام صاحب رک گئے اور تقریر شروع کردی (وہ تقریر خطبے کا ترجمہ نہیں تھی) نہ جانے کیا کیا باتیں وہ کررہے تھے۔ یہاں تک کہ کسی نے جب انھیں یاد دلایا کہ قربانی میں دیر ہورہی ہے، پھر بھی وہ کافی دیر تک بولتے رہے۔ عیدالفطر میں بھی یہی ہوا آدھے خطبہ کے بعد وہ تقریر کرنے اٹھ گئے اور تیس منٹ تک نہ جانے کیا کیا بولتے رہے۔ کیا یہ جائز ہے؟ کیا خطبہ کے دوران اس طرح وعظ کرنا درست ہے؟ جب کہ وہ بات خطبہ سے متعلق نہ ہو یا ہو؟

    جواب نمبر: 16927

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د):2041=1622-11/1430

     

    خطبہ خواہ جمعہ کا ہو یا عیدین کا عربی زبان میں ہونا سنت ہے، حضرات صحابہٴ کرام کے دور سے یہی متوارث چلا آرہا ہے۔ صحابہٴ کرام اور تابعین عظام کے دور میں اور اس کے مابعد ممالک بعیدہ فتوحاتِ اسلامیہ میں شامل ہوئے جن میں ایسے ممالک بھی تھے جن کی زبان عربی نہیں تھی، مگر پھر بھی غیرعربی میں خطبہ دینا خیر القرون سے ثابت نہیں ہے، خطبہ کے دوران ایسی طویل تقریر وہ بھی غیرعربی میں مکروہ اور خلافِ سنت ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند