عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 166398
جواب نمبر: 16639801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 223-186/M=2/1440
اگر پوری کوشش کے باوجود جمعہ کی نماز چھوٹ جائے اور ظہر کا وقت باقی ہے اور آپ تنہا ہیں تو ظہر پڑھیں گے اور آپ لوگ پوری جماعت ہیں تو آپ لوگ اپنی جمعہ کی نماز قائم کرسکتے ہیں بشرطیکہ اس کو یا کالج شہر اس کے مضافات میں واقع ہو۔ اور آپ لوگ انتظامیہ سے مل کر پوری کوشش کریں کہ نماز کے لئے اجازت مل جائے ۔ اس کے لئے اللہ سے دعا بھی کرتے رہیں اور کمی کوتاہیوں پر توبہ استغفار بھی کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
ہدیہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں حضرت ابو سعید رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ انھوں نے گیہوں یا جو یا کھجور یا پنیر یا کشمش وغیرہ کو فطرہ میں دینے کا اختیار دیا ہے۔ کیا صرف گیہوں کا فطرہ دے کرکے ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے احکامات کی خلاف ورزی نہیں کررہے ہیں؟ دوسروں کی رائے کو زیادہ وزن نہیں ے رہے ہیں اوراس طرح کر کے ہم غریبوں کا فائدہ کم کرتے ہیں؟ کیوں کہ مالداروں کو زیادہ مہنگی چیز کا فطرہ کے لیے اختیار کرنا چاہیے کیوں کہ وہ لوگ اس کو برداشت کرسکتے ہیں اورغریب لوگ سستی اشیاء اختیار کرسکتے ہیں۔ (۲) اس وجہ سے کیا ہمیں ہر سال ان فطروں کی اشیاء کی قیمتوں کا اعلان نہیں کرنا چاہیے؟ (۳)مالدار لوگوں کو قسم کا کفارہ ان کی طاقت کے حساب سے ادا کرنا چاہیے اور اگر وہ اس کو کم درجہ کو اختیار کرتے ہیں تو ان کاکفارہ قبول نہیں کرنا چاہیے اورمسکینوں کو کھانا دیتے وقت ان کو اپنے گھر اور فیملی کے معیارکے مطابق دینا چاہیے۔ اس اصول کے مطابق مالداروں کا فطرہ قیمتی اشیاء سے ہونا چاہیے۔ برائے کرم صحیح صورت حال بتائیں اور آیا ہمیں ان اشیاء سے مکمل صاع دینا چاہیے یا نصف صاع؟ ہمیں فطرہ کے بارے میں صحیح حکم بتائیں جیسا کہ اللہ ہم سے چاہتا ہے۔
966 مناظررائپرتی ایک قصبہ ہے جوکہ منڈل(تحصیل بہی ہےاس سے تقریبا آدھا کلو
میٹرپر ایک بستی ہے جسکو نئ رائپرتی کہتے ہیں عرصے سےدونوں بستیوں کےمسلمان ایک ہی عیدگاہ میں نماز
عید ادا کیا کرتے تہے
مگرکچھ سال پہلےعیدگاہ میں کچھ لوگوں کےدرمیان کسی بات کولیکر بحث وتقرار ہو گیا تہا تب سے
دونوں بستیوں میں الگ الگ یعنی دوجگہوں پر عیدین کی نماز ادا کی جارہی ہیں حالانکہ نئ رائپرتی کہلانے
والا گاؤں رائپرتی کاہی
ایک محلہ ہے دونوں بستیوں کی جو مسجد ہوا کرتی تہی وہ مسجد دونوں بستیوں کےدرمیان میں ہے
یہ مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب رحمت اللہ علیہ کی دور کی مسجد ہے جوکہ اب نئرائپرتی بستی کی مسبد ہوگئ
رائپرتی بستی والونے الگ
مسجد بنالی ہے رائپرتی میں مسلمانوں کی تعداد زیادہ ہے نئرائپرتی میں مسلم آبادی کم ہے
رائپرتی کی اسکول وکالج مسجد عالمگیری نئرائپرتی سے بالکل ملی ہوئ ہے یا یوں سمجھئے جیسے دارالعلوم دیوبند
اور وقف دارالعلوم دیوبند
مسئلہ یہ معلوم کرناہے کیا دونوں بستیون مین الگ الگ عیدگاہ بناکرنمازعیدپڑھ سکتے ہیں دونوں بستیوں میں نماز عید
ہوجائےگی دوسرا مسئلہ یہ
ہے کہ آندھراپردیس کےاکثر دہاتوں میں مسجدون مین جو محراب بنےہوتے ...
ہماری مسجد کے امام صاحب نے عید قرباں کی نماز کی پہلی رکعت میں تو تین تکبیر صحیح پڑھا دی، لیکن دوسری رکعت میں انھوں نے چار تکبیر پڑھائی۔ کیا ہماری نماز صحیح ہوگی؟ جب کہ انھوں نے کہہ دیا کہ کوئی بات نہیں نماز ٹھیک ہے۔ مہربانی فرماکر اس کا جواب دیں۔
756 مناظرعید کی نماز ایک ایسے اسکول میں پڑھنا کیسا ہے جو کھیتوں کے بیچ میں ہے اور وقف نہیں ہے؟ کچھ لوگ یہاں نماز عید کے جواز پر سوال کرتے ہیں۔ براہ کرم، اس کی وضاحت کریں۔
923 مناظر