• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 16625

    عنوان:

    میرا سوال یہ ہے کہ (۱)آب صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبہ کے وقت کیسے ڈنڈے کو استعمال کرتے تھے لکڑی کا یا دوسری کسی چیز کا؟ اس ڈنڈے کی لمبائی کتنی ہوتی تھی؟ کیا وہ سیدھا ہوتا تھا آخرتک یا ٹیڑھا بھی؟ ہمارے یہاں امام صاحب سیدھا ڈنڈا استعمال کرتے ہیں او راس ڈنڈے کی نوک پر آدھے چاند جیسی دوسری لکڑی بھی فٹ رہتی ہے جس کے اوپر امام صاحب خطبہ کی کتاب رکھتے ہیں، او رخطبہ پڑھتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ (۲)جمعہ کے دن کچھ لوگ مسجد کے اندر عطر بیچتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں، کیا یہ ٹھیک یا حلال ہے یا حرام ہے؟

    سوال:

    میرا سوال یہ ہے کہ (۱)آب صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے خطبہ کے وقت کیسے ڈنڈے کو استعمال کرتے تھے لکڑی کا یا دوسری کسی چیز کا؟ اس ڈنڈے کی لمبائی کتنی ہوتی تھی؟ کیا وہ سیدھا ہوتا تھا آخرتک یا ٹیڑھا بھی؟ ہمارے یہاں امام صاحب سیدھا ڈنڈا استعمال کرتے ہیں او راس ڈنڈے کی نوک پر آدھے چاند جیسی دوسری لکڑی بھی فٹ رہتی ہے جس کے اوپر امام صاحب خطبہ کی کتاب رکھتے ہیں، او رخطبہ پڑھتے ہیں۔ کیا یہ صحیح ہے؟ (۲)جمعہ کے دن کچھ لوگ مسجد کے اندر عطر بیچتے ہیں، کاروبار کرتے ہیں، کیا یہ ٹھیک یا حلال ہے یا حرام ہے؟

    جواب نمبر: 16625

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب):1565=1480-10/1430

     

    حدیث شریف میں آتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ اپنے عصا پر ٹیک لگاکر دیتے تھے۔ آپ کا عصا لکڑی کا اور سیدھا تھا، نیچے کی جانب لوہے کی شیام لگی ہوئی تھی۔ کہیں زمین پر اگر گاڑنا چاہتے تو گاڑدیا کرتے تھے۔ جمعہ کا خطبہ زبانی دینا چاہیے، اور ڈنڈے پر ہاتھ ٹیک کر کھڑا ہونا چاہیے۔

    (۲) مسجد کے اندر عطر وغیرہ کا کاروبار کرنا، یعنی اسے فروخت کرنا جائز نہیں، حدیث شریف میں مسجد کے اندر خرید وفروخت کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔ ایسے لوگوں کو سختی سے منع کردینا چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند