عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 164245
جواب نمبر: 164245
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:1242-1074/N=12/1439
یہ بات تو صحیح ہے کہ شہر یا قصبہ کی چھوٹی، بڑی ہر ہر مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کرنا ضروری نہیں ہے، اگر شہر کی چند بڑی مساجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جاتی ہے اور وہ سب نمازیوں کے لیے کافی ہوجاتی ہیں تو بلا وجہ ہر ہر مسجد میں جمعہ قائم کرنے کی ضرورت بھی نہیں؛ البتہ اگر مسجد مفتی کفایت اللہ (جو شہر دہلی میں دریا گنج کے اطراف میں واقع ہے) میں عام دنوں کی طرح جمعہ کے دن بھی ظہر کی نماز باجماعت ہوتی ہے تو یہ ہرگز درست نہیں، سخت مکروہ وناجائز ہے؛ بلکہ جن مساجد میں جمعہ نہیں ہوتا، جمعہ کے دن جمعہ کے وقت وہ مساجد بند کردینی چاہیے؛ تاکہ جمعہ کے دن وہاں ظہر کی نماز باجماعت نہ ادا کی جاسکے۔
وکرہ تحریما لمعذور ومسجون ومسافر أداء ظھر بجماعة في مصر قبل الجمعة وبعدھا لتقلیل الجماعةوصورة المعارضة وأفاد أن المساجد تغلق یوم الجمعة إلا الجامع، وکذا أھل مصر فاتتھم الجمعة فإنھم یصلون الظھر بغیر أذان ولا إقامة ولا جماعة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، باب الجمعة، ۳: ۳۲، ۳۳، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند