• عبادات >> جمعہ و عیدین

    سوال نمبر: 155412

    عنوان: دو تین ہزار آبادی والے گاؤں میں جمعہ كا حكم؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علماء کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں... ایک گاوں ہے جس کی کل آبادی 200/300گھر ہوں گے مسلم آبادی بھی بہت کم ہے تقریبا 50/60 گھر ہوں گے ، شہر سے وہ گاوں تقریبا 15/20کلو میٹرکے فاصلہ پر ہے اور اس گاوں کا بازار وغیرہ بی نہیں ہے ...اور وہاں تقریبا 30/35سالوں سے نماز جمعہ ہو رہی ہے ، ایسے گاوں میں نماز جمعہ کا کیا حکم ہے ؟ ان کی نماز ہوئی یا نہیں؟اگر ادا نہیں ہوگی تو ان پر قضا لازم ہوگی یا نہیں؟ 3 '' پھر ایک عالم کو جو وہاں اتفاقاً موجود ہو اس کو نماز پڑھانی چاہئے یا نہیں؟ اور ان مقتدیوں کی ان نمازوں کا کیا حکم ہے ؟ ظہر پڑھنی ہوگی یا نہیں؟ آنحضور والا سے درخواست ہے کہ مسئلہ کی دلائل کی روشنی میں پوری وضاحت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 155412

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:96-1611/L=3/1439

    اگر وہ گاؤں قریہ صغیرہ ہے جیساکہ سوال سے ظاہر ہے تواس گاؤں میں جمعہ کی نماز جائز نہیں،فقہاء نے صراحت کی ہے کہ اگر قریہ صغیرہ میں جمعہ کی نماز ہو تو اہلِ قریہ سے ظہر کا فریضہ ساقط نہیں ہوتا،عالم صاحب کو چاہیے کہ حکمت سے لوگوں کو سمجھاکر ظہر کی نماز باجماعت ادا کیا کریں۔ألا تری أن فی الجواہر: لوصلوا فی القری لزمہم أداء الظہر(شامی:۳/۷ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند