عنوان: تنگی کی وجہ سے جمعہ کے دن دو جماعت کرنی پڑتی ہے ، دوسری جو جماعت ہوگی اس میں اذان ثانیہ دی جائے گی یا نہیں ؟
سوال: ہماری مسجد میں جگہوں کی تنگی کی وجہ سے جمعہ کے دن دو جماعت کرنی پڑتی ہے ، دوسری جو جماعت ہوگی اس میں اذان ثانیہ دی جائے گی یا نہیں ؟ بعض علماء کہتے ہیں کہ ”یہ جماعت ثانیہ کے حکم میں ہے لہٰذا اس میں نہ اذان ہوگی اور نہ ہی اقامت “، اور دلیل میں جماعت ثانیہ کی عبارت پیش کرتے ہیں۔ بہرکیف دوسرے فریق یہ کہتے ہیں کہ جمعہ کی نماز پانچ وقت کی نماز سے الگ ہے ، لہٰذا اس میں الگ سے اذان اور اقامت کہنا ضروری ہے اور دلیل میں قرآن کی آیت ”وإذا نودی للصلوة فاسعوا إلی ذکر اللہ“ کو پیش کرتے ہیں ۔
اس میں سے جو بھی فریق حق پر ہے برائے مہربانی اس کی تعیین کی جائے اور دلائل کے ساتھ پیش کیا جائے، اگر جمعہ کی نماز مسئلہ ہذا میں پانچ وقت کی نماز سے الگ ہے تو اس کی دلیل اور اصول کو پیش کیا جائے اور اگر ایک ہے تو اس کی بھی دلیل مع حوال پیش فرمائیں تو بڑا ہی احسان اور کرم ہوگا۔
جواب نمبر: 15126001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1017-922/sn=8/1438
ایک مسجد میں جمعہ کی دو جماعتیں کرنا شرعا مکروہ ہے؛ اس لیے یہ معمول ترک کردیں، اگر جگہ تنگ ہو تو کسی میدان یا ہال وغیرہ میں دوسری جماعت کرلیا کیں، جوازِ جمعہ کے لیے ”مسجد“ ہی میں ادا کیا جانا ضروری نہیں ہے، اگر دو جماعت کا معمول ترک کردیں گے تو یہ نزاع بھی باقی نہ رہے گا، نیز نماز بھی بلاکراہت ادا ہوجائے گی۔