عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 145887
جواب نمبر: 145887
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 135-267/Sn=4/1438
مصافحہ اور معانقہ کی عید کے دن یا عید کی نماز کے ساتھ کوئی تخصیص نہیں ہے، یہ تو ابتدائے ملاقات کے وقت مطلقاً سنت ہے؛ لہٰذا تخصیص کے خیال سے جو مصافحہ یا معانقہ کیا جائے گا وہ بدعت اور مکروہ قرار پائے گا خواہ عیدگاہ میں کیا جائے یا عیدگاہ سے باہر، جیسے بہت سے لوگ ایک ساتھ عیدگاہ آتے ہیں اور اس وقت کوئی مصافحہ یا معانقہ نہیں کیا جاتا؛ لیکن جب نماز سے فارغ ہوتے ہیں تب مصافحہ اور معانقہ کرتے ہیں یہ بدعت اور مکروہ ہے؛ باقی اگر عید کے دن یا عید کی نماز کے بعد کسی سے ایک مدت کے بعد ملاقات ہو اور دونوں آپس میں مصافحہ اور معانقہ کرلیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ امداد الفتاوی میں ہے: ”مصافحہ کردن مطلقاً سنت ست بوقتے خاص مخصوص نیست پس تخصیص آں بروز جمعہ وعیدین وبعد نماز پنجگانہ وتراویح بے اصل است؛ ہاں اگر در ہمیں اوقات یکے بعد مدتے ملاقات شود باد مصافحہ کردن مضائقہ ندارد نہ کہ از خانہ یا مسجد یا عیدگاہ ہمراہ آیند وپس از نماز مصافحہ ومعانقہ کنند“۔ (امداد الفتاوی، ۵/ ۲۶۹، ط: کراچی، سوال: ۱۴۵)
------------------------------------------
جواب صحیح ہے البتہ مزید یہ عرض ہے کہ اگر کسی سے نماز کے بعد ہی ملاقات ہو تو اس سے مصافحہ ومعانقہ کرنا فی نفسہ جائز ہے جیسا کہ امداد الفتاوی کے حوالہ سے فتوی میں تحریر کیا گیا ہے لیکن تشبہ بالبدعة اور اس کی تائید کا ذریعہ ہونے کی وجہ سے اس سے بھی اجتناب چاہیے۔ (احسن الفتاوی ۱:۳۵۴، مطبوعہ: ایم ایم سعید کراچی) نیز اگر علماء حضرات کریں گے تو عوام ان کے عمل سے جواز پر استدلال کرے گی؛ اس لیے عیدگاہ یا مسجد میں نہ کرے، گھر وغیرہ پہنچ کر کرلے۔(ن)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند