عبادات >> جمعہ و عیدین
سوال نمبر: 13940
میرے
گاؤں میں مسجد ہے اس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے۔ اب اس مسجد میں جمعہ کی نماز میں
پورے نماز ی نہیں آپاتے ہیں۔ ہاں باقی نمازوں کے لیے جگہ کافی ہے۔ گاؤں والے سوچ
رہے ہیں کہ اس مسجد کو شہید کرکے دوسری مسجد بنائیں لیکن وہاں پر مسجد کی توسیع کے
لیے زمین نہیں ہے۔ کیا دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟ اگر بنا سکتے ہیں تو پہلی
مسجد کو کیا کریں؟ پنج گانہ نماز میں تقریباً چار پانچ آدمی ہوتے ہیں۔(۲) دوسری بات یہ کہ کچھ آدمی مسجد کے
لیے زمین وقف کئے ہیں اس کی آمدنی مسجد کی ضروریات میں صرف ہوتی ہے کیا اس زمین کو
فروخت کرکے پیسہ کو مسجد بنانے میں صرف کرسکتے ہیں؟ یا زمین کے بدلہ زمین لے کر
مسجد بناسکتے ہیں؟ مسجد جہاں پر بنانے کا ارادہ ہے وہ زمین مہنگی ہے او رجو زمین
مسجد کی ہے وہ سستی ہے اب کیا کریں ہماری رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی؟
میرے
گاؤں میں مسجد ہے اس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے۔ اب اس مسجد میں جمعہ کی نماز میں
پورے نماز ی نہیں آپاتے ہیں۔ ہاں باقی نمازوں کے لیے جگہ کافی ہے۔ گاؤں والے سوچ
رہے ہیں کہ اس مسجد کو شہید کرکے دوسری مسجد بنائیں لیکن وہاں پر مسجد کی توسیع کے
لیے زمین نہیں ہے۔ کیا دوسری جگہ مسجد بنا سکتے ہیں؟ اگر بنا سکتے ہیں تو پہلی
مسجد کو کیا کریں؟ پنج گانہ نماز میں تقریباً چار پانچ آدمی ہوتے ہیں۔(۲) دوسری بات یہ کہ کچھ آدمی مسجد کے
لیے زمین وقف کئے ہیں اس کی آمدنی مسجد کی ضروریات میں صرف ہوتی ہے کیا اس زمین کو
فروخت کرکے پیسہ کو مسجد بنانے میں صرف کرسکتے ہیں؟ یا زمین کے بدلہ زمین لے کر
مسجد بناسکتے ہیں؟ مسجد جہاں پر بنانے کا ارادہ ہے وہ زمین مہنگی ہے او رجو زمین
مسجد کی ہے وہ سستی ہے اب کیا کریں ہماری رہنمائی فرمائیں مہربانی ہوگی؟
جواب نمبر: 13940
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 965=768/ل
اگر آپ کا گاوٴں بڑا مثل قصبہ کے ہے اور وہاں کی مسجد جمعہ کے دن مصلیوں کے لیے ناکافی ہے تو بہتر شکل یہ ہے کہ اس مسجد کو دومنزلہ کرلیں اور جب نیچے والی منزل پوری ہوجائے تو بعد میں آنے والے حضرات دوسری منزل میں جاکر نماز ادا کریں، اور اگر دوسری مسجد ہی بنانی ہو تو ایسی صورت اختیار کی جائے جس سے دونوں مسجدیں آباد رہیں، کچھ لوگ اس پرانی مسجد میں نماز پنج وقتہ ادا کریں اور کچھ لوگ دوسری نئی مسجد میں ادا کریں، دوسری مسجد بناکر پہلی مسجد کو ویران چھوڑدینا صحیح نہیں، نیز اس جگہ کو مسجد کے علاوہ کسی اور کام میں استعمال کرنا بھی جائز نہیں کیونکہ جو جگہ ایک بار مسجد ہوجاتی ہے وہ قیامت تک مسجد ہی رہتی ہے، اور قیامت تک اس جگہ کا احترام مثل مسجد کے ضروری ہے۔
(۲) وقت شدہ زمین کو فروخت کرنا جائز نہیں، یہ واقف کے منشا کے خلاف ہے اور حتی المقدور واقف کے غرض کی رعایت ضروری ہے: مراعاة غرض الواقفین واجبة کما في الشامي۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند