• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 8688

    عنوان:

    میری لڑکی کا نام نائلہ ہے۔ میں نے یہ نام اس لیے منتخب کیا ہے کہ نائلہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ (خلیفہ ثالث) کی بیوی کا نام تھا، جیساکہ یہ بات مختلف مذہبی کتابوں اور مستند ذرائع سے معلوم ہوتی ہے۔کسی نے اس نام کی معتبریت کے بارے میں اعتراض کیا ہے جب کہ یہ نام تقریباً بیس سے تیس کتابوں میں ملتا ہے جس کو مشہور مسلم مصنفین نے لکھا ہے۔ کیا یہ نام درست ہے؟ کیا کسی کو نائلہ کے نام سے پکارنے والا کسی گناہ کا مرتکب ہوگا؟

    سوال:

    میری لڑکی کا نام نائلہ ہے۔ میں نے یہ نام اس لیے منتخب کیا ہے کہ نائلہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ (خلیفہ ثالث) کی بیوی کا نام تھا، جیساکہ یہ بات مختلف مذہبی کتابوں اور مستند ذرائع سے معلوم ہوتی ہے۔کسی نے اس نام کی معتبریت کے بارے میں اعتراض کیا ہے جب کہ یہ نام تقریباً بیس سے تیس کتابوں میں ملتا ہے جس کو مشہور مسلم مصنفین نے لکھا ہے۔ کیا یہ نام درست ہے؟ کیا کسی کو نائلہ کے نام سے پکارنے والا کسی گناہ کا مرتکب ہوگا؟

    جواب نمبر: 8688

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1515=1269/ ل

     

    نائلہ نام، معنی کے اعتبار سے درست ہے، اور اس نام کے رکھنے میں کوئی قباحت نہیں ہے، حدیث شریف میں ہے: صلی رسول اللّہ صلی اللہ علیہ وسلم لیلة فقرأ بآیة حتی یرکع بھا ویسجد بہا ?اِنْ تُعَذّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ الخ? فلما أصبح قلت یا رسول اللہ ما زلت تقرأ ھذہ الآیة حتی أصبحت قال: إنی سألت ربي سبحانہ الشفاعة فأعطانیہا وھی نائلة إن شاء اللہ تعالی من لا یشرک باللّہ شیئًا۔ (روح المعاني: ۴/۷۰) نیز یہی نام حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی بیوی کا نام تھا، تفسیر بغوی وغیرہ میں اس کی صراحت موجود ہے، اور اس نام کے تبدیل کرنے کی صراحت نہیں ملتی۔ البتہ یہی نام قریش کے ایک بت کا بھی تھا غالباً جو لوگ اس نام کی معتبریت کے بارے میں اعتراض کررہے ہیں ان کے پیش نظر یہی ہو۔ اگر آ پنے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی اہلیہ کے نام کی وجہ سے یہ نام اپنی لڑکی کا رکھا ہے تو درست ہے، اس میں کوئی قباحت نہیں ہے اور نہ ہی اس کو پکارنے والا کسی گناہ کا مرتکب ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند