• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 65254

    عنوان: میں اپنی بیٹی کا نام” سید فقیہہ فاطمہ“ رکھنا چاہتاہوں

    سوال: میں اپنی بیٹی کا نام” سید فقیہہ فاطمہ“(Syed Faqiha Fathima) رکھنا چاہتاہوں۔ براہ کرم، بتائیں کہ کیا یہ نام درست ہے یا نہیں؟ نیز اس کے معنی بھی بتائیں۔

    جواب نمبر: 65254

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 812-973/L=9/1437

     

    ”فاطمہ“ رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ الزہراء کا اسم گرامی ہے، یہ انتہائی بابرکت نام ہے، البتہ ”سید“ ہمارے عرف میں حضرت فاطمہکی اولاد کے ساتھ خاص ہے، اس لیے اگر آپ سادات گھرانے سے نہیں ہیں تو سید کا استعمال کرنا درست نہیں، اسی طرح فقیہہ کے معنی ”دین کا علم رکھنے والی“، ”علم فقہ سے واقفیت رکھنے والی“ کے ہیں، اس نام میں تزکیہ نفس اور بڑائی کے معنی پائے جاتے ہیں؛ لہذا فقیہہ نام رکھنا بھی مناسب نہیں ہے، قرآن میں ہے: ”لاتزکوا أنفسکم“ (النجم : ۳۲) شامی میں ہے: ” ولا یسمی بما فیہ تزکیة بنحو ”الرشید“ ”والأمین“ ․․․․․ ”ومن قولہ ولابما فیہ تزکیة المنع عن نحو فحي السدین وشمس السدین مع ما فیہ من کذب“ (الرد مع الدر: ۹/۵۹۹: زکریا) ․

    آپ اپنی بیٹی کا نام صرف ” فاطمہ “ یا فاطمہ الزہراء “ رکھ دیں ’فقیہہ ‘ نہ لگائیں اور اگر آپ سید نہیں ہیں تو ”سیدہ“ بھی نہ لگائیں تاکہ کسی کو شبہ نہ رہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند