• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 607483

    عنوان:

    ”سالار“ نام رکھنا کیسا ہے؟

    سوال:

    سوال : میرے بھتیجے کا نام ،ہم نے محمد سالار خان رکھا ہے جو کہ اب کچھ رشتہ دار کہتے ہیں اس کا مطلب فوج کا سربراہ ہے تاریخ میں ایسا کوئی نام نہیں ملتا کہ کسی خاص شخصیت سے منصوب ہو یعنی کسی بھی شخص کا نام یہ نہیں رہا تو آپ اس کا نام کسی شخص کے نام پر رکھیں۔ مہربانی فرما کر رہنمائی فرما دیں کہ یہ نام تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔ جزاک اللہ خیراً

    جواب نمبر: 607483

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 182-105/B-Mulhaqa=04/1443

     ”سالار“ کے معنی سردار، افسر اور رہنما کے آتے ہیں (فیروز اللغات)۔ تاریخ میں اس نام سے بھی لوگ گزرے ہیں (نزہة الخواطر: 1/76)، یہ نام رکھا جاسکتا ہے؛ باقی اگر یہ آسانی سے بدل سکتے ہوں تو اس کے بہ جائے حضرات انبیاء اور حضرات صحابہ کے ناموں (مثلاً محمد، احمد، ابراہیم، داوٴد، حذیفہ، دحیہ، عکاشہ، جابر، حیان، حسان، امامہ، عبیدہ) میں سے کوئی نام منتخب کرلیں، یہ بہتر رہے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند