متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 604913
محمد ابراہیم كے بجائے ایم ابراہیم لكھنا؟
میرا نام محمد یوسف ہے ۔ایک دن میں نے بازار میں محمد ابراہیم نامی شخص کو ایک دکان سے 2کارٹن کیک خریدتے دیکھا۔اس شخص نے کارٹن پبلک گاڑی میں لادنے سے پہلے کارٹن پراپنانام یوں لکھا M.Ibrahim۔میں اس شخص سے مخاطب ہوا اور اس کو بولا کہ اللہ نے فرمایاہے تِلْکَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَہُمْ عَلٰی بَعْضٍ- یہ رسو ل ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا۔ اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْفُرُوْنَ بِاللّٰہِ وَرُسُلِہ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّفَرِّقُوْا بَیْنَ اللّٰہِ وَرُسُلِہ وَیَقُوْلُوْنَ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّنَکْفُرُ بِبَعْضٍ وَیُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّتَّخِذُوْا بَیْنَ ذٰلِکَ سَبِیْلًا (150) بے شک ایسے لوگ جو اللہ اور اس کے رسولوں کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان فرق رکھیں اور کہتے ہیں کہ ہم بعضوں پر ایمان لائے ہیں اور بعضوں کے منکر ہیں اور چاہتے ہیں کہ کفر اور ایمان کے درمیان ایک راہ نکالیں۔ میں نے اس شخص کو بولا کہ اللہ نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی ہے مگر ہمیں یہ اجازت نہیں کہ ہم ان کے مابین فرق کرے ۔ اس شخص نے کہا میرا بھی یہی ایمان ہے ۔ پھر میں نے اس شخص کو کہاں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے رسول اور نبی ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و علی الہ وسلم بھی اللہ کے رسول اور نبی ہے گو کہ آپ نیت ودل وایمان سے ان دونوں کے مابین فرق نہیں رکھتے مگر عمل سے تو فرق ظاہر ہورہا ہے ایک کا نامM جبکہ دوسرے کا پورا نام Ibrahim لکھتے ہو۔ تو اس شخص نے پوچھا کیا میں گناہ کا مرتکب ہو چکا ہوں؟ میں نے اسے بولا حضرت یوسف علیہ السلام اللہ کے نبی تھے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم بھی اللہ کے رسول اور نبی ہے ۔میں بھی پوری زندگی آپ کی طرح اپنا نام M.Yousufلکھتا رہا ہوں۔آپ صبر کرو میں دارلافتائدیوبند سے پوچھتا ہوں کہ کیا ہم دونوں شخص محمد یوسف اورمحمدابراہیم اس عمل پر گناہ کے مرتکب ہو چکے ہیں؟ گوں کہ ہم دل وایمان ونیت سے نبیوں کے مابین فرق نہیں رکھتے کیونکہ ہمارا ایمان قرآن پر ہے مگر عمل سے تو فرق ظاہر ہورہا ہے ۔ براہ مہربانی اس مسئلے میں ہماری رہنمائی کرے کیونکہ اگر ہم گناہ میں مرتکب ہوچکے ہیں تو ہم اللہ دے معافی مانگیں اور آئندہ اپنا نام لکھتے وقت خیال کرے ۔بڑی مہربانی ہوگی۔
جواب نمبر: 604913
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1208-309T/H=11/1442
آپ (محمد یوسف) نے بازار میں کیک کے خریدار (محمد ابراہیم) کے ساتھ کھڑے کھڑے مکالمہ شروع کردیا اور خود کو مفسر سمجھ کر آیات سے استنباط و اجتہاد بھی شروع کردیا۔ اگر آپ کو آیات کی صحیح تفسیر و تشریح حاصل فرمانے کا شوق ہے تو حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ تعالی رحمة واسعہ کی مشہور کتاب تفسیر معارف القرآن کی طرف مراجعت کرنا چاہئے پھر کوئی اشکال پیش آئے تو اس کو لکھ کر معلوم کرلینے میں مضائقہ نہیں۔ اور نام سے متعلق اتنا سوال کرلیں تو آپ کے حق میں کافی ہے کہ ایک شخص کا نام محمد یوسف ہے دوسرے کا محمد ابراہیم ہے، ان دونوں کو اپنے اپنے نام کو ایم یوسف اور ایم ابراہیم لکھنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ مذکورہ فی السوال آیاتِ مبارکہ کی تفسیر معارف القرآن میں ملاحظہ کرلیں؛ بلکہ بغور مطالعہ کرلیں اور پھر جی چاہے تو مذکورہ بالا استفتاء (سوال) لکھ کر بھیج دیں ان شاء اللہ اس کا جواب لکھ دیا جائے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند