متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 603416
بیٹی كا اِفراح نام ركھنا كیسا ہے؟
اللہ نے مجھے بیٹی کی رحمت سے نوازا ہے ، میں اس کا نام اِفراح رکھنا چاہتا ہوں، کیا یہ نام بہتر رہے گا ؟رہنمائی فرمائیں ۔ شکریہ
جواب نمبر: 603416
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:549-427N=7/1442
افراح (الف کے زیر کے ساتھ)کے معنی عربی میں: ”خوش کرنا، خوشی ختم کرنا، قرض کا بوجھل کرنا، مغموم کرنا“ ہیں ، اور اگر افراح ، الف کے زبر کے ساتھ ہو تو اس کے معنی ہیں: ”خوشیاں“؛ لہٰذا اگر کوئی اور نام رکھ لیا جائے تو بہتر ہے، جیسے: امة اللہ، امة الرحمن، امة الکریم، خدیجہ، عائشہ، میمونہ، صفیہ، سودہ، زینب، فاطمہ، رقیہ، صالحہ،صبیحہ، ساجدہ، راشدہ اور راضیہ وغیرہ، ہر باپ یا سرپرست کو بیٹا یا بیٹی کا ایسا نام رکھنا چاہیے، جو انبیائے کرام (علیہم السلام)، صحابہ، صحابیاتاور سلف صالحین وصالحات کے نام پر ہو یا وہ اچھے معنی والا ہو، حدیث میں اچھا اور با معنی نام رکھنے کی ترغیب آئی ہے۔
روی الإمام مسلم في صحیحہ من حدیث المغیرة بن شعبة أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال:”إنھم کانوا یسمون بأسماء أنبیائھم والصالحین قبلھم“ (الصحیح لمسلم، کتاب الآداب، باب النھي عن التکني بأبی القاسم وبیان ما یستحب من الأسماء، ۲: ۲۰۷، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
وعن أبي وھب الجشمي قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ”تسموا بأسماء الأنبیاء، وأحب الأسماء إلی اللہ عبد اللہ وعبد الرحمن۔ وأصدقھا حارث وھمام وأقبحھا حرب ومرة“، رواہ أبو داود (مشکاة المصابیح، کتاب الآداب، باب الأسامي، الفصل الثالث، ص: ۴۰۹، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔
وعن أبی الدرداء قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ”تدعون یوم القیامة بأسمائکم وأسماء آبائکم فأحسنوا أسمائکم“ رواہ أحمد وأبو داود (المصدر السابق، ص:۴۰۸)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند