• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 57967

    عنوان: صرف ”محمد“ نام ركھنا كیسا ہے؟

    سوال: میں نے اپنے بیٹے کا نام ”محمد“ رکھا ہے ، کچھ لوگ کہتے ہیں کہ صرف محمد نام نہیں رکھا جاسکتاہے ، اس کے ساتھ اور بھی نام ہونا چاہئے؟ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 57967

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 532-529/L=5/1436-U بیٹے کا صرف محمد نام رکھنا درست ہے، محمد کے ساتھ اور بھی نام ہونا ضروی نہیں ہے، امت میں سلفا وخلفا صرف ”محمد“ نام رکھنے کا رواج رہا ہے: قال المناوي وعبد اللہ أفضل مطلقا حتی من عبد الرحمن وأفضلہا بعدہما محمد ثم أحمد ثم إبراہیم (شامي: ۹/۵۹۷) وقد نقل أن فیہا تربة المحمدین، دفن فیہا نحو من أربعمائة نفس کل منہم یقال لہ محمد صنف وأفتی وأخذ عنہ الجمّ الغفیر (شامي: ۱/۱۵۰) البتہ اگر لوگ نام کو بگاڑ کر صحیح تلفظ کے ساتھ نہ پکارتے ہوں تو بہتر یہ ہے کہ محمد نام نہ رکھا جائے: قال أبو اللیث: لا أحب للعجم أن یسموا عبد الرحمن وعبد الرحیم لأنہ لا یعرفون تفسیرہ ویسمونہ بالتصغیر وہذا اشتہر فی زماننا (شامي: ۹/۵۹۸)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند