متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 176482
جواب نمبر: 176482
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:566-412/sn=6/1441
”ابیہا“ نہیں ؛ بلکہ ”’ام ابیہا“ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیت تھی، اسد الغابة میں ہے : وکانت فاطمة تکنی أم أبیہا، وکانت أحب الناس إلی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وزوجہا من علی بعد أحدإلخ (أسد الغابة ط العلمیة 7/ 216) اگر آپ اپنی بیٹی کا نام ”ابیہا فاطمہ“ کے بہ جائے ”ام ابیہا فاطمہ “ رکھیں تو بہتر ہے۔ ”ام ابیہا“ کا معنی ہے اپنے باپ کی ماں، کسی خاص مناسبت سے یہ کنیت پڑ گئی ہوگی ؛ لیکن اس کی تفصیل متداول کتابوں میں نہیں ملتی ۔ واضح رہے کہ شروع میں” سیدہ“ کا اضافہ اسی وقت کریں جب فی لواقع آپ خاندان سادات میں سے ہوں ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند