• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 167950

    عنوان: نام كے املاء كے سلسلہ میں

    سوال: میں اپنی بیٹی کا نام” ارحا“ یا ”ارحہ“ رکھنا چاہتاہوں، مجھے معلوم نہیں ہے کہ اس کی صحیح املا ”ارحا“ ہے یا ”ارحہ“ ۔ مفتی اسماعیل ٹورو صاحب کے مطابق ”ارحہ“ کا معنی راحت والی ہے، اور ہمارے گھر میں ایک عالمہ کے مطابق حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک باغ کا نام” ارحا“ تھا۔ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 167950

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 416-358/D=05/1440

    ” الرحی“ ”الرحا“ اس کے معنی چکی۔ اس کی جمع ”ارحاء“ آتی ہے۔

    باقی جو الفاظ آپ نے لکھے ہیں ان کا مادہ اور معنی معلوم نہیں ہوسکا جب لفظ ہی متعین نہیں ہے تو اس کا صحیح املا کس طرح بتلایا جائے۔

    ”بیرحا“ حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا باغ تھا جو اب مسجد نبوی کی توسیع میں شامل ہو چکا ہے اور واقف کار لوگ اس کی جگہ کو بھی جانتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند