• متفرقات >> اسلامی نام

    سوال نمبر: 156535

    عنوان: صرف محمد نام رکھنا كیسا ہے؟

    سوال: جن بچوں کا نام ”محمد“ ہے ان کے والدین کو آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم! شعوری و لا شعوری طور پر عموماً بچوں کے نام بگاڑ دیئے جاتے ہیں (نام مختصر کرکے بلائیں گے وغیرہ وغیرہ)۔ اصلاً اس کی وجہ وہ فطری پیار ہی ہوتا ہے جو والدین کو اپنے بچوں سے ہوتا ہے لیکن اکثر احتیاط سے کام نہیں لیا جاتا ، مثلا ہم حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم گرامی پر بچوں کے نام رکھتے ہیں اور پھر یہ نام لے کر انہیں دانٹتے بھی ہیں، سرزنش بھی کرتے ہیں اور بعض اوقات نام محمد کو لاعلمی میں بگاڑنے کا ارتکاب کر بیٹھتے ہیں، حالانکہ تعظیم نام محمد ہر حال میں ضروری ہے۔ اس سلسلے میں یہ جواز ہرگز قابل قبول نہیں کہ ”محمد“ تو بچے کے نام کا حصہ ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی بچے کا نام محمد رکھ کر اس پر لعن طعن کرنے پر ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا ہے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے بچوں کے نام محمد رکھتے ہو پھر ان پر لعنت کرتے ہو؟“ (حاکم مستدرک، مناوی، فیض القادر) حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب (اپنے بچے کا) نام محمد رکھو تو اسے مارا نہ کرو“۔ (بزار، ہشام، سیوطی، عجلانی ) لہٰذا اگر بچوں کا نام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسم گرامی پر رکھا جائے تو ضروری ہے کہ ان کے ساتھ معاملات میں کسی لمحہ میں احتیاط کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑا جائے اور یہ بات بھی پیش نظر رہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خود بچوں پر کتنی شفقت فرمایا کرتے تھے“۔ شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری (اسمائے مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)۔

    جواب نمبر: 156535

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 328-747/B=8/1439

    محمد نام بچے کا رکھنا جائز ہے۔ نام کا بگاڑنا خواہ کوئی نام ہو جائز نہیں، ولا تنابزوا بالألقاب۔ بچوں کو تادیب کے لئے ہلکی مار مارنے کی اجازت ہے البتہ لعن طعن کرنا کسی پر جائز نہیں۔ ہر ایک کے نام کا احترام کرنا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند