متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 151079
جواب نمبر: 151079
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 1130-1126/L=9/1438
”ارم“ شداد کی بنائی ہوئی جنت کا نام ہے، پھر مجازاً اس کا اطلاق بہشت اور جنت کے معنی میں ہونے لگا، یہ بادشاہ یا شاہی خاندان کانام بھی تھا۔ (تفسیر شیخ الہند۷۹۰، معارف القرآن ۸/۷۴۱) نیز ”الإرَم والأرِم“ میدان میں راہ نمائی کے لیے نصب کئے ہوئے پتھرکو بھی کہتے ہیں۔ (مصباح اللغات ۳۲) اور بعض نے کہا کہ ”ارم“ اس جگہ کا نام ہے جہاں قوم عاد کے لوگ رہتے تھے؛ وقیل: ”اِرم“ لبلدھم التی کانوا فیھا․ (لسان العرب: ۱/۱۲۴)
پہلے معنی کے اعتبار سے اس نام میں کوئی قباحت نہیں ہے؛ البتہ چوں کہ قرآن میں ”اِرم“ نام کی ایک قوم کا ذکر ہے جس سے قومِ عاد أولی مراد ہے؛ جس کے جدِ اعلی کا نام ”ارم“تھا (عاد بن عاص بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام) اورچوں کہ اِس پوری قوم پر نافرمانی کی وجہ سے عذاب آیا تھا، نیزیہ نام سن کراسی طرف ذہن جاتا ہے؛ اِس لیے یہ نام نہ رکھنا بہترہے؛ تاکہ نام میں معذب قوم کے ساتھ مشابہت لازم نہ آئے۔
وإنَّہا اسم قبیلة من عاد کان فیہم الملک، وکان في الأصل اسمًا لأبي قبیلة وہو إرم بن عاد بن سام بن نوح علیہ السلام۔ (تفسیر المظہري ۱۰/۲۳۰زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند