متفرقات >> اسلامی نام
سوال نمبر: 149363
جواب نمبر: 149363
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 510-548/N=6/1438
لاعبہ (عین کے ساتھ): کھیل کود کرنے والی لڑکی یا عورت، پس معنی کے اعتبار سے یہ کوئی اچھا نام نہیں ہے؛ البتہ بہ طور تفاوٴل شادی کے بعد شوہر کے ساتھ یہ معنی کچھ مناسب ہوسکتے ہیں۔ اور لائبہ (ہمزہ کے ساتھ) اس کے معنی ہیں: پیاسی لڑکی یا عورت یا وہ پیاسی عورت جو پانی کے ارد گرد گھومتی ہو اور پانی تک نہ پہنچ سکے(القاموس الوحید، ص ۱۵۰۵)؛ اس لیے یہ معنی بھی اچھا نہیں؛ لہٰذا آپ کی بیٹی کا نام جائز ہے؛ البتہ بہتر نہیں، اگر بدل دیں اور کوئی اچھا نام رکھ دیں تو بہتر ہے، جیسے: صفیہ، فاطمہ، میمونہ، رقیہ، عائشہ، امة اللہ اور امة الرحمن وغیرہ۔
اوراحوال جنت کے موضوع پر علما نے جو کتابیں لکھی ہیں، ان میں ہے کہ جنت میں لعبة نام کی ایک حو ر ہے، جسے اللہ رب العزت نے بے پناہ حسن وجمال سے نوازا ہے اور جنت کی دیگر حوریں اس کے حسن پر رشک کرتی ہیں۔ممکن ہے کہ یہ حوروں کی کوئی قسم ہو، صرف ایک حور نہ ہو جیسا کہ بعض روایات کے الفاظ سے معلوم ہوتا ہے۔ وذکر الأوزاعي عن حسان بن عطیة عن ابن مسعودرض قال: إن فی الجنة حوراء یقال لھا: اللعبة، کل حور الجنان یعجبن بھا، یضربن بأیدیھن علی کتفھا ویقلن: طوبی لک یا لعبة! لو یعلم الطالبون لک لجدوا، مکتوب بین عینیھا: من کان یبتغي أن یکون لہ مثلي فلیعمل برضی ربي (حادی الأرواح إلی بلاد الأفراح ، ص ۵۱۳، ط: دار عالم الفوائد للنشر والتوزیع، مکة المکرمة)، أخرجہ ابن أبی الدنیا في صفة الجنة رقم :۳۱۲، وسندہ منقطع، حسان بن عطیة لم یدرک ابن مسعود رض(کذا فی الھامش)، وعن ابن عباس رض قال: إن فی الجنة حوراء یقال لھا اللعبة لو بزقت فی البحر لعذب ماء البحر کلھا، مکتوب علی نحرھا: من أحب أن یکون لہ مثلي دلیعمل بطاعة ربي (البدور السافرة للسیوطي، ص ۵۶۶، ط: دار الکتب العلمیة بیروت) وأوردہ القرطبي أیضاً فی التذکرة(۹۸۶، ط: مکتبة دار المنھاج للنشر والتوزیع، الریاض) ولکن فیھا - فی النسخة التي بأیدینا- بلفظ: کعبة، ولعل ھذا تصحیف۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند