• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 69301

    عنوان: انجکشن کے اثر سے مغلوب العقل یا نیم بے ہوش سے راز اگلوانا؟

    سوال: فتوی نمبر 62097 میں آپ نے ٹرتھ سیرم دوا کے مطلق دریافت کیا تھا۔ سوال: ٹرتھ سیرم ایک دوا ہے جسے کسی آدمی کو پلا دیا جائے یا انجکشن لگا دیا جائے تو وہ نیم بے ہوش ہو جاتا ہے ۔اس سے جو بات پوچھی جائے بعض سائنس دانوں کے خیال میں وہ سچ بتائے گا، کیوں کہ جھوٹ بولنے کے لیئے سوچنا درکار ہوتا ہے ۔ بعض امریکی ماہرین کے خیال میں ایسی کوئی دوا نہیں جو سچ اگلوا سکے ، مذکورہ دوا میں آدمی کا ذہن غیر حاضر ہوتا ہے اور وہ سوچے سمجھے بغیر جواب دیتا ہے ۔جب کہ قران میں ہے کہ کسی کے دل میں کیا بات ہے یہ صرف اللہ کو معلوم ہے کیا انسان دل کی بات اگلوا سکتا ہے ؟ کیوں کہ جب بات اگلوائی جاتی ہے وہ دل میں تو نہیں رہتی لب پر آجاتی ہے رہنماء فرمائیں۔

    جواب نمبر: 69301

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1101-1078/SN=1/1438 اثباتِ جرم کا ایک طریقہ ”اقرار“ بھی ہے، فقہ کا مشہور ضابطہ ہے ”المرء موٴاخذ بإقرارہ“ (قواعد الفقہ، ص: ۱۲، کراچی) یعنی آدمی اقرار کی بنیاد پر ماخوذ ہوتا ہے؛ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پورے ہوش و حواس کے ساتھ اقرار کرے، اگر ”اکراہ“ کی وجہ سے یا دوا وغیرہ کی وجہ سے مغلوب العقل ہوکر کسی چیز کا اقرار کرے تو شرعاً اس کی بنیاد پر ”جرم“ ثابت نہ ہوگا؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دوا یا انجکشن کے اثر سے مغلوب العقل یا نیم بے ہوش ہوکر کوئی بات کہے تو شرعاً اس پر کسی حکم کی بنیاد رکھنا جائز نہ ہوگا اور نہ ہی اس کی بات کو مکمل طور پر سچ قرار دینا جائز ہوگا، شرح القواعد الفقہیّة میں ہے: المراء موٴاخذ بإقرارہ إذا کان بالغاً عاقلا طائعاً فیہ ․․․․․․ فلو أقرّ صغیراً أو معتوہاً أو مکرہا لایعتبر إقرارہ الخ (۱/۴۰۱، المادة: ۷۹)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند