عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 69301
جواب نمبر: 69301
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1101-1078/SN=1/1438 اثباتِ جرم کا ایک طریقہ ”اقرار“ بھی ہے، فقہ کا مشہور ضابطہ ہے ”المرء موٴاخذ بإقرارہ“ (قواعد الفقہ، ص: ۱۲، کراچی) یعنی آدمی اقرار کی بنیاد پر ماخوذ ہوتا ہے؛ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ پورے ہوش و حواس کے ساتھ اقرار کرے، اگر ”اکراہ“ کی وجہ سے یا دوا وغیرہ کی وجہ سے مغلوب العقل ہوکر کسی چیز کا اقرار کرے تو شرعاً اس کی بنیاد پر ”جرم“ ثابت نہ ہوگا؛ لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر دوا یا انجکشن کے اثر سے مغلوب العقل یا نیم بے ہوش ہوکر کوئی بات کہے تو شرعاً اس پر کسی حکم کی بنیاد رکھنا جائز نہ ہوگا اور نہ ہی اس کی بات کو مکمل طور پر سچ قرار دینا جائز ہوگا، شرح القواعد الفقہیّة میں ہے: المراء موٴاخذ بإقرارہ إذا کان بالغاً عاقلا طائعاً فیہ ․․․․․․ فلو أقرّ صغیراً أو معتوہاً أو مکرہا لایعتبر إقرارہ الخ (۱/۴۰۱، المادة: ۷۹)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند