• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 69136

    عنوان: کلماتِ کفر مذاق میں بھی کہنا جائز نہیں

    سوال: میری بیوی نے کچھ بات باتوں ہی باتوں میں ایسی کہی۔ (۱) میری عنایہ (لڑکی ) بھی تو فرشتہ ہے کیونکہ وہ معصوم ہے۔ (۲) کسی بات پر اُس نے کہا تم (شوہر) تو دوسرا جنم لے لو، تو میں نے کہا میرے منہ سے نکلا مسلمانوں میں دوسرا جنم نہیں ہوتا اُس نے کہا تمہارا کچھ نہیں پتا۔ یہ بات ارادے کے ساتھ کہی جائے یا بغیر کسی ارادے کے ساتھ کہی جائے تو ایمان پر کوئی فرق پڑے گا اور نکاح باقی رہے گا یا نہیں؟ (۳) میری بیوی نے مجھ سے کہا کہ میری بیٹی کے لئے، اس کو بخار ہے ،میں نے منع کردیا، اُس نے کہا کہ آکیسے جائے گا اس کی ماں جو ہے، پھر اس نے کہا میری بیٹی کو کوئی بیماری آجائے ناممکن ہے، میں نے کہا یہ کفریہ الفاظ ہیں اس نے کہا ایک بات مذاق میں ہوتی ہے اور ایک سنجیدگی میں ، میں نے اس سے کہا مذاق میں بھی یہ بات نہیں ہونی چاہئے۔ کیا ان تینوں صورتوں میں میرا نکاح اور میری بیوی کا ایمان باقی ہے ؟ براہ کرم، جواب دیں۔

    جواب نمبر: 69136

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1011-1045/SN=12/1437

    (الف) چھوٹے بچے چوں کہ مکلف نہیں ہوتے، معصوم ہوتے ہیں؛ اس لیے انہیں کبھی کبھار مجازاً ”فرشتہ“ کہہ دیا جاتا ہے؛ لہٰذا پہلی بات میں تو کوئی زیادہ خرابی نہیں ہے؛ البتہ دوسری اور تیسری بات سخت ہے، آپ کی بیوی کو ہرگز ایسی بات نہیں نہ کہناچاہئے تھا، آپ ان سے کہہ دیں کہ اس پر توبہ واستغفار کریں، ان باتوں کی وجہ سے کافر ہونے یا نکاح ٹوٹنے کا حکم تو نہ لگے گا؛ لیکن بہتر ہے کہ احتیاطاً تجدیدِ نکاح و ایمان کرلیا جائے۔
    (ب) کلماتِ کفر مذاق میں بھی کہنا جائز نہیں، آپ کی بیوی کی بات صحیح نہیں ہے، آئندہ مذاق میں بھی ایسی بات ہرگز نہ کہے۔ من ہزل بلفظ کفر ارتدً إلی آخر ما فی ردالمختار (درمختار مع الشامی: ۶/۳۵۶، ط:زکریا، کتاب الجہاد ، باب المرتد)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند