عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 67800
جواب نمبر: 67800
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1067-1085/H=10/1437 قائل کے قول میں تأویل ہوسکتی ہے یعنی ایک دوسرے کو دھکا مکی کرنے سے متعلق کہا تھا کہ اس طرح کی حرکت کرنے سے یہاں نماز پڑھ کر جنت میں نہیں چلے جاوٴگے اس لیے تجدیدِ اسلام اور تجدیدِ نکاح عائد نہیں ہوتا ․․․․․․․․․․․․․․ البتہ قائل اگر خود یہ کہے کہ میں نے یہ جملہ (یہاں سے نماز پڑھ کر جنت میں نہیں چلے جاوٴگے اھ) ریاض الجنة میں نماز کی تحقیر کی نیت سے ہی (نعوذ باللہ تعالی) کہا تھا تو ایسی صورت میں اس شخص (قائل) کو ایمان و نکاح کی تجدید کرلینا چاہئے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند