عنوان: وساوس كا علاج
سوال: اللہ پاک علماء دین کو آباد رکھے ،خوش رکھے ، میں بہت پرشان ہوں، میری اس مسئلے میں رہنمائی کر دیں تاکہ میں گمراہی سے محفوظ رہوں۔ میں ہدایت کے راستوں پر چلنا چاہتا ہوں۔ میری مدد فرما دیں، صرف ایک دفعہ اس مسئلے میں میری رہنمائی کر دیں۔
۱)حضرت مفتی صاحب، مجھے اللہ کی ذات اورصفات کے بارے میں بہت خیالات آیتے ہیں جب بھی مخلوق کے دانت، دل، جگر، اسی طرح دیگر اعضاء یہاں تاکہ شرم گاہ پر جب نظر پڑتی ہے تو خیال آ تا ہے کہ ایسے ہی اعضاء اللہ پاک کے بھی ہوتے ہوں گے ؟میں فوراًان وسوسوں کو جھٹک دیتا ہوں، فوراً توبہ کرتا ہوں، دل میں کہتا ہوں کہ اللہ کی ذات یا ذات کے اعضاء مخلوق کی ذات یا اعضاء جیسا بالکل نہیں، شیطان میرا عقیدہ خراب کر رہا ہے ۔ اسی طرح جب ان سے باہر نکلتا ہوں توکچھ اس طرح بھی خیالات آیتے ہیں، ہمارے اعضاء چھوٹے ہیں اللہ کی ذات بہت بڑی ہے ، اس کے اعضاء بہت بڑے ہوں گے ، اسی بات کو لے کر آدمی کے عضو تناسل اور عورت کے پستان میرا ذہن میں بڑے بڑے خاکے کی شکل میں میں آنے لگ جاتے ہیں اسی طرح اور بہت کچھ۔میں پھر یہی سوچتا ہوں کہ یہ سب حرکتیں شیطان میرا عقیدہ خراب کرنے کے لئے کر رہا ہے ۔میرا اللہ مخلوق سے مثل نہیں، نہ ذات میں، نہ اعضاء میں، باقی چھوٹے بڑے کا کوئی تصور نہیں ہوتا۔اسی طرح انسانی جسم سے جو حرکتیں ہوتی ہیں ویسے ہی اللہ کے بارے میں خیال آتا ہے کہ اللہ پاک بھی یہ عمل کرتے ہوں گے جب بھی کوئی چیز کھاؤں یا پیؤں وہی چیز کھانے پینے کا خیال اللہ کی ذات کے بارے میں آ تا ہے کہ وہ بھی یہ کھائے یا پیئے گی ، ہچکی یا جمائی یا جسم سے ہوا خارج ہونا ،پیشاب کرنا ،یا ڈکار لینا، اسی طرح انسان دانتوں پر برش یا مسواک کرنا،مجھے یہ عمل اللہ کی ذات کے لئے آتے ہیں اللہ معاف کرے ۔وہ بھی یہ کرتے ہوں گے ؟
حضرت میں پھر بھی یہی کہتا ہوں کہ یہ شیطان کی حرکتیں ہیں۔ حضرت، میں ان وسوسوں کا ویسے علاج کرتا ہوں جیسے علماء فرماتے ہیں۔آپ بھی بتا دیں کہ میرا سوچنا ٹھیک ہے نہ یہ شیطان کی حرکتیں ہے نا؟ میرا سوچنا ٹھیک ہے ؟
۲) میرا عقیدہ آخری سانس تک یہی رہے گا اللہ کی ذات اور صفات کا سارا علم وہ خود جانتا ہے انسانی عقل نہ تو اس کی ذات یا ذات کا کوئی حصہ ہے ، نہ ہی اس کی کوئی صفت کو سمجھ سکتی ہے اور نہ ہی عقل میں کوئی ایسا علم آ سکتا ہے جو اس کی شان کو سمجھ لے ۔باقی شیطان عقیدہ خراب کرنے کے لئے حرکتیں کرتا ہے اللہ کی ذات کا علم وہ خود جانتا ہے اور جو وہ جانتا ہے ہم اس پر ویسے ہی ایمان رکھتے ہیں اور ہمیں اللہ کی ذات پر سوچنے سے منع فرمایا گیا ہے ۔ میرا عقیدہ ٹھیک ہے نا؟ جزاک اللہ
جواب نمبر: 6760701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1061-1070/H=10/1437
وساوس کی بیماری اگر جڑ پکڑ لیتی ہے تو بعض مرتبہ اس سے چھٹکارہ مشکل ہو جاتا ہے علاج اس کا یہ ہے کہ سوچنا بند کردیں اور جب وسوسہ آئے تو لاحول ولا قوة الا باللہ العظیم تین مرتبہ پڑھ کر سینہ پر دم کرلیا کریں اور اپنے اوقات کو دینی و دنیاوی مشاغل میں مشغول کرلیں تلاوت و تسبیحات کا اہتمام کریں، نماز باجماعت تکبیر اولیٰ کے ساتھ ادا کیا کریں اور ہر نماز کے بعد تین تین مرتبہ سورہٴ قریش پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرکے جہاں تک ہاتھ جائیں جسم پر پھیر لیا کریں (الف) فضائل صدقات (ب) بہشتی زیور (ج) منتخب احادیث (د) فضائل اعمال کو بکثرت مطالعہ میں رکھیں بلکہ سننے سنانے کا کوئی مناسب نظم بھی کرلیں تو ان شاء اللہ بے حد فائدہ ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند