• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 67382

    عنوان: کیا نبی کے وسیلے سے یا ڈائریکٹ نبی سے کیا مدد مانگنا جائز ہے؟

    سوال: کیا نبی کے وسیلے سے یا ڈائریکٹ نبی سے کیا مدد مانگنا جائز ہے؟براہ کرم، تفصیل سے جواب دیں۔

    جواب نمبر: 67382

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 731-558/D=9/1437 جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور بزرگانِ دین کے واسطے اور وسیلے سے ان کی حیات یا بعد وفات میں دعاء مانگنا اہل سنت والجماعت اور حضرات اکابر دیوبند کے نزدیک بلاشبہ درست اور ثابت ہے، اس طور پر کہے کہ یا اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یا ان بزرگوں کے صدقہ میں ہماری دعاء بارگاہِ ایزدی میں قبول فرمالیں، یا اسی جیسے اور کلمات کہے، خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے قحط سالی کے وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے وسیلہ سے استسقاء کی دعاء مانگی ہے، لیکن براہ راست کسی نبی یا ولی سے مدد مانگنا کہ یہ ہماری مرادیں پوری کرسکتے ہیں قطعاً جائز نہیں، بلکہ موجب شرک ہے مثلاً: اے نبی اے فلاں بزرگ آپ میرا فلاں کام پورا کردیجئے۔ عن أنس بن مالک أن عمر بن الخطاب کان إذا قحطوا استسقي بالعباس بن عبد المطلب فقال: اللہم إنا کنا نتوسل إلیک بنبینا وإنا نتوسل إلیک بعم نبینا فاسقنا (البخاری : ۱/۱۳۷ أشرفی) إیَّاکَ نَعْبُدُ وَإیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ (الفاتحہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند