عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 67273
جواب نمبر: 67273
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 915-000/L=9/1437 تقدیر کا مسئلہ نہایت ہی نازک ہے ہر ایک کے لئے اس کا سمجھ پانا مشکل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تقدیر کے بارے میں غورو خوض کرنے اور اس سلسلے میں بحث و مباحثہ کرنے کی ممانعت آئی ہے،انسان کو اللہ رب العزت نے پتھر کی طرح مجبور محض نہیں بنایا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ اچھی یا بری چیز کو سمجھ کر کرتا ہے، کوئی بھی انسان محض تقدیر کا سہارا لے کر کاروبار چھوڑ کر بیکار گھر نہیں بیٹھ جاتا یہی حال دوسرے امور کا بھی ہے اور اللہ رب العزت کا نیک کاموں پر اچھا بدلہ دینا اور برے کاموں پر سزا دینا بھی اس کا مقتضی ہے کہ انسان بالکل مجبور نہیں ہے ورنہ نعوذ باللہ اللہ کا بے فائدہ سزا یا جزا دینا لازم آئے گا۔ یہی حال خودکشی کا بھی ہے کیونکہ اس کے بارے میں حدیث شریف میں سخت وعید آئی ہے۔ اور انسان بھی اس عمل کو خودکشی کرنے والے کی طرف ہی منسوب کرکے اس کو برا بھلا کہتے ہیں تقدیر کا سہارا نہیں لیا جاتا، یہ چیزیں اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ رب العزت نے انسان کو کچھ نہ کچھ اختیار دے رکھا ہے اور اسی پر جزا وسزا کا ترتب ہوگا۔ یہ شروع میں لکھی گئی اجمال کی کچھ تفصیل تھی اور بہرحال اس مسئلہ سکوت اسلم راستہ ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند