عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 66952
جواب نمبر: 6695201-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1131-1210/L=11/1437 آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر جان کر ”یا رسول اللہ “ کہنا جائز نہیں؛ بلکہ شرک ہو جائے گا؛ البتہ اگر اس عقیدہ کے بغیر محض فرطِ محبت میں یا یہ سمجھ کر کہ فرشتے اس کو آپ علیہ السلام کے پاس پہنچا دیں یا روضہ اقدس کے پاس یہ جملہ کہا جائے تو مضایقہ نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
یہ بتائے گا کہ کیا1.......... حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو سفارش کے لئے پکارنا جائز ہے ,جیسے کوئ اپنے بھائ کو پکارے کہ آ میری مدد کر مجھے مشکل سے نکال.اب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے چلے گئے تو سفارش کے لئے مدد مانگی جاتی ہے.2.......جو لوگ انکو بولتے ہیں کہ انکو علم غیب تھا وہ اسلئے کہ غیب کی خبریں بتانے والے کو غیب بتانے والا کہتے ہیں .اسلئے انکوکہا جاتا ہے کہ انکو ہے.انکو اللہ کے بغیر خودسے نہیں ہے.3........حاضر کا مطلب ہے موجود ناضر ہوتا ہے دیکھنے والا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم حاضر ناضر ہیں ہر جگہ ہر وقت نہیں ہیں . حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دیکھ سکتے ہیں کیا ایسے عقائد والا مسلمان ہے؟
1704 مناظرایک شخص کا ایمان ہے کہ اللہ ایک ہے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری پیغمبر ہیں، نیز وہ دیگر مسلمانوں کی طرح اسلامی عقائد کو مانتاہے اور احکام پر عمل بھی کرتاہے مگروہ یہ خیال رکھتاہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کی وفات ہوچکی ہے اور ان کے آسمان اٹھالئے جانے پر ایمان نہیں رکھتاہے تو کیا وہ مسلمان کہلائے گا یا خارج از اسلام ہو گا؟
2163 مناظرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر وناظر ماننا؟
2089 مناظر