عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 66296
جواب نمبر: 66296
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 927-911/N=9/1437
شریعت میں قبرستان الگ وقف ہے اور عید گاہ الگ وقف ہے اوراصول یہ ہے کہ ہر وقف اپنے متعینہ مصرف میں استعمال کیا جاتا ہے، کسی وقف کو دوسرے وقف میں تبدیل کرنا یا اس کا مصرف بدلنا جائز نہیں؛ اس لیے سوال میں مذکور قبرستان اگر وقف ہے تو اس کے کسی بھی حصہ میں عیدگاہ بنانا جائز نہیں اگرچہ وہاں جہاں عیدگاہ بنانے کا اردہ ہے، کوئی قبر نہ ہو، لما تقرر عند الفقہاء من أن نص الواقف کنص الشارع وأن مراعاة غرض الواقفین واجبة کذا في عامة کتب الفقہ والفتاوی۔ وإن اختلف أحدھما بأن بنی رجلان مسجدین أو رجل مسجداً ومدرسة ووقف علیھما أوقافاً لا یجوز لہ ذلک (الدر المختار مع رد المحتار ۶: ۵۵۱، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، قال الخیر الرملي: أقول: ومن اختلاف الجھة ما إذا کان الوقف منزلین أحدھما للسکنی والآخر للاستغلال، فلا یصرف أحدھما إلی الآخر، وھي واقعة الفتوی اھ (رد المحتار ۶: ۵۵۱)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند