• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 66082

    عنوان: اگر کوئی یہ کہے: ”نماز بعد میں پڑھ لینا ، پہلے گاہکوں کو ڈیل کرو“ تو کیا حکم ہے؟

    سوال: میں دبئی میں ملازمت کرتاہوں، میرے مالک کبھی کبھار اگر دکان پر لیٹ ہوجائیں دکان کھولنے میں تو یہ لفظ استعمال کرجاتے ہیں کہ نماز خالی والی کرو، پہلے دکان کھولو ، دکان پر آؤ ، پھر پڑھ لو، اور کبھی کبھار وہ کہتے ہیں کہ نماز بعد میں پڑھ لینا ، پہلے گاہکوں کو ڈیل کرو، نماز بعد میں بھی پڑھی جاتی ہے، اس پر کیا حکم ہے؟ انہوں نے یہ جو لفظ استعمال کیا ، کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟اس پر کیا حکم ہے؟

    جواب نمبر: 66082

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 787-778/Sd=9/1437 آپ کے مالک کو نماز کے بارے میں مذکورہ جملے نہیں کہنے چاہیے، یہ جملے صحیح نہیں ہیں، اس طرح کے جملے اگر استہزاء کہے جائیں تو اس میں کفر کا بھی اندیشہ ہے، نماز کا درجہ تو ہرچیز پر مقدم ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند