• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 65278

    عنوان: ہم جہری نماز میں اکیلے میں خاموشی سے کیوں پڑھتے ہیں؟

    سوال: ہم جہری نماز میں اکیلے میں خاموشی سے کیوں پڑھتے ہیں؟

    جواب نمبر: 65278

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 753-706/SN=8/1437 اگر کوئی شخص جہری نماز منفرداً (تنہا) ادا کر رہا ہے تو اس کے لیے آہستہ قرأت کرنا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ اس کے لیے بہتر ہے کہ جہراً یعنی زور سے قرأت کرے ؛ تاکہ اس کی نماز جماعت کی ہیئت پر ادا ہو، اور بعض احادیث میں منفرد کے لیے جہراً قرأت کرنے کی فضیلت بھی آئی ہے، لیکن چوں کہ منفرد کے پیچھے کوئی نماز پڑھنے والا نہیں ہوتا ہے؛ اس لئے اس کے لیے سرًّا (آہستہ ) قرأت کرنے کی کی بھی گنجائش ہے۔ تبیین الحقائق میں ہے : وخُیِّر المنفرد فیما یجہر کمتنفل باللیل أي إن شاء جَہَر وہو أفضل لیکون الأداء علی ہیئة الجماعة ولہذا کان أداوٴہ بأذان وإقامة أفضل ورُوي في الخبر أن من صلی علی ہیئة الجماعة صلت بصلاتة صفوف من الملائکة․ وإن شاء خافت؛ لأنہ لیس خلفہ من یسمعہ (۱/۱۲۷، فصل الشروع فی الصلاة وبیان إحرامہا، بولاق ) نیز دیکھیں ! درمختار مع الشامی (۲/۵۱۱، صفة الصلاة، ط: زکریا )۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند