عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد
سوال نمبر: 65177
جواب نمبر: 65177
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 601-489/D=8/1437 ایمان کی باتیں یقینیات کے قبیل سے ہیں ان میں کسی شک یا تردد یا احتمال کی گنجائش نہیں ہے؛ اس لیے ایمان کی باتوں کے ساتھ ان شاء اللہ کہنے کی ضرورت نہیں جیسے کہ کوئی کہے کہ میں مومن ہوں ان شاء اللہ تو اس جملے میں ان شاء اللہ کی ضرورت نہیں ہے، اسی طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ختم نبوت کا عقیدہ بالکل یقینی ہے، جس میں ہمارے نزدیک شک تردد یا احتمال کی گنجائش نہیں، اس لیے ان شاء اللہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسرا فریق اس عقیدہ میں احتمال اور شق پیدا کرتا ہے جو سراسر غلط ہے، اوراپنے طور پر اس کے دلائل بھی پیش کرتا ہے جو اگرچہ بالکل بے اثر اور بے وزن ہیں لیکن اس شق اوراحتمال کے خلاف اپنی بات میں قوت پیدا کرنے کے لیے اگر ان شاء اللہ لگالیا جائے تو حرج نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند