• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 64883

    عنوان: وحی کی کتنی قسمیں ہیں اور ان کا طریقہٴ کار کیا ہے؟

    سوال: حضرت، قرآن پاک میں ایک جگہ میں نے پڑھا ہے ، جگہ یاد نہیں، کہ کسی بشیر کا مقام نہیں کہ اللہ سے ہم کلام ہوں ہاں مگر پردے کے پیچھے یا اللہ کسی کے دل میں بات ڈال دے " "بھلائی کی (القرآن )۔ حضرت، کیا اللہ پاک پردے کے پیچھے جس انسان سے بھی چاہے ہم کلام ہو سکتا ہے اس کا یہی مطلب ہے ؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 64883

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 520-433/D=4/1437 وَمَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ یُکَلِّمَہُ اللَّہُ إِلَّا وَحْیًا أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ یُرْسِلَ رَسُولًا فَیُوحِیَ بِإِذْنِہِ مَا یَشَاءُ (الشوری: ۵۱) ترجمہ: کسی بشر کے لیے ممکن نہیں ہے کہ اللہ اس سے (روبرو ہوکر) بات کرے، مگر دل میں بات ڈال کر یا پردے کے پیچھے یا کسی پیغامبر (فرشتے) کو بھیج کر جو اللہ کی اجازت سے جو اللہ چاہے وحی نازل کرے“۔ اس آیت میں وحیاً (دل میں بات ڈالنے) سے مراد پہلی قسم ”وحی قلبی“ ہے اور پردے کے پیچھے سے مراد دوسری قسم یعنی ”کلام الٰہی“، اور پیغامبر بھیجنے سے مراد تیسری قسم یعنی ”وحی مَلَکی“ ہے۔ وحی کی تین قسمیں ہیں: (۱) ”وحی قلبی“ اس قسم میں باری تعالیٰ براہ راست نبی کے قلب کو مسخر فرماکر اس میں کوئی بات ڈال دیتا ہے اس قسم میں نہ فرشتے کا واسطہ ہوتا ہے اور نہ نبی کی قوت سامعہ اور حواس کا، لہٰذا اس میں کوئی آواز نبی کو سنائی نہیں دیتی بلکہ کوئی بات قلب میں جاگزیں ہوجاتی ہے اور ساتھ ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ یہ بات اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہے ، یہ کیفیت بیداری میں بھی ہوسکتی ہے اورخواب میں بھی چنانچہ انبیائے کرام کا خواب بھی وحی ہوتا ہے۔ (۲) دوسری قسم ”کلام الٰہی“ اس میں کسی فرشتہ کا واسطہ نہیں ہوتا بلکہ باری تعالی سے براہ راست ہم کلامی کا شرف حاصل ہوتا ہے اس لیے یہ قسم وحی کی تمام قسموں میں سب سے افضل واعلیٰ ہے اسی لیے حضرت موسی علیہ السلام کی فضیلت بیان کرتے ہوئے قرآن کریم کا ارشاد ہے ”وَکَلَّمَ اللَّہُ مُوسَی تَکْلِیمًا“ اور اللہ نے موسیٰ سے خوب باتیں کیں۔ (۳) تیسری قسم ”وحی مَلَکی“ اس قسم میں اللہ تعالیٰ اپنا پیغام کسی فرشتے کے ذریعہ نبی تک بھیجتا ہے اور وہ فرشتہ پیغام پہنچاتا ہے، پھر بعض اوقات یہ فرشتہ نظر نہیں آتا صرف اس کی آواز سنائی دیتی ہے اور بعض مرتبہ وہ کسی انسان کی شکل میں سامنے آکر پیغام پہنچادیتا ہے، وغیرہ وحی صرف نبیوں کے ساتھ خاص ہے یعنی اللہ تعالیٰ صرف نبیوں کو مذکورہ طریقوں میں سے کسی طریقہ پر حکم بھیجتے ہیں یا ان سے بات کرتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند