• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 64823

    عنوان: زبان سے نکل گیا کہ اللہ نے بھی بڑی ناانصافی کی ہے

    سوال: (۱) میری بیوی نے فجر کی نماز پڑھ لی تھی، میں نے اس سے پوچھاکہ تم نے نمازپڑھ لی؟ مجھے پتا نہیں تھا کہ اس نے پڑھ لی ہے یا نہیں تو اس نے کہا ، نہیں پڑھی ہے، میں نے اس بات پر ڈانٹا تو اس نے کہا کہ میں اس لیے منع کررہی تھی کیوں کہ میں نے پڑھ لی تو کیا اس سے ایمان اور نکاح پر کوئی فرق پڑے گا؟اس کا مطلب نماز سے انکار نہیں تھا ، وہ صرف اس نماز کے لیے منع کررہی تھی جو اس نے پڑھ لی تھی، یہ اس کا کہنا تھا، باقی اللہ جانتاہے اس کے دل میں کیا ہے۔ (۲) میری بیوی کا آٹھواں مہینہ چل رہا ہے ، ایک دن اس کی زبان سے نکل گیا کہ اللہ نے بھی بڑی ناانصافی کی ہے ، میں نے اس کو احساس دلایا تو اس نے فوراًتوبہ کی، میں نے اس سے تصدیق کی کہ کیا تم نے یہ دل کے ارادے سے کہا تھا تو اس نے کہا نہیں، میں ے دل سے نہیں کہا، اللہ میری توبہ ،اور اب میں کبھی ایسا نہیں کہوں گی، اس کی بات سے ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی زبان سے نکل گیا ہے، اس کا ایسا رادہ نہیں تھا تو کیا اس سے ایمان اور نکاح پر کوئی فرق پڑے گا؟

    جواب نمبر: 64823

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 424-349/D=6/1437 (۱) بیوی جب نماز فجر پڑھ چکی تھی تو اسے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے تھا اور سچ طور کہہ دیتی کہ ہاں پڑھ چکی ہوں، بہرحال جھوٹ سے توبہ کرلے اور آئندہ ہمیشہ سچ بولنے کا اہتمام کرے، اس سے نکاح میں کوئی فرق نہیں پڑا۔ (۲) اگر بے خیالی میں یا کسی تکلیف کے دباوٴ میں ایسے جملے زبان سے نکل گئے تو اس توبہ استغفار کرنا ضروری ہے، جملہ چونکہ سخت ہے اس لیے احتیاطاً تجدید ایمان ونکاح کرلینا بہتر ہے۔ قال لآخر في مرضہ وضیق عیشہ: بادی نمیدانم کہ خدائے تعالی مرا چرا آفریدہ است لا یکفر لأنہ حملہ علیہ الضجر قال (یا خدائے روزی من فراخ کن یا برمن جور مکن) قال أبوحفص من نسب إلی اللہ الجور کفر (بزازیہ: ۳۸/ ۱۹۴) ما یکون کفراً اتفاقاً: یبطل العمل والنکاح․․․ وما فیہ خلاف یومر بالاستغفار والتوبة وتجدید النکاح (احتیاطًا) شامي: ۶/۳۹۰۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند