• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 6468

    عنوان:

    آپ لوگوں نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا، چلیں کوئی بات نہیں ، اب کچھ اور سوال کرتا ہوں تین سوال ہیں ان کا جواب تو دے دیجئے گا۔ (۱) زندہ سے مدد مانگو، مردہ سے مدد مت مانگو، ذرا قرآ ن پاک اور حدیث شریف سے وضاحت کے ساتھ بیان کیجئے گا۔ (۲) اگر کوئی یہ کہے کہ میں حضرت عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کے نام پر ۱۱/ یا ۱۲۶/روپئے یا جتنا چاہے ایصال و ثواب کرنا چاہتاہوں، تو کیا یہ صحیح ہے؟ کیا یہ جو کتاب ہے تقویة الایمان صحیح کتاب ہے؟ برائے کرم جلد جواب دیجئے اپنی خدمت اور میری اصلاح کیجئے۔

    سوال:

    آپ لوگوں نے ابھی تک میرے سوال کا جواب نہیں دیا، چلیں کوئی بات نہیں ، اب کچھ اور سوال کرتا ہوں تین سوال ہیں ان کا جواب تو دے دیجئے گا۔ (۱) زندہ سے مدد مانگو، مردہ سے مدد مت مانگو، ذرا قرآ ن پاک اور حدیث شریف سے وضاحت کے ساتھ بیان کیجئے گا۔ (۲) اگر کوئی یہ کہے کہ میں حضرت عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کے نام پر ۱۱/ یا ۱۲۶/روپئے یا جتنا چاہے ایصال و ثواب کرنا چاہتاہوں، تو کیا یہ صحیح ہے؟ کیا یہ جو کتاب ہے تقویة الایمان صحیح کتاب ہے؟ برائے کرم جلد جواب دیجئے اپنی خدمت اور میری اصلاح کیجئے۔

    جواب نمبر: 6468

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 569=611/ ل

     

    (۱) زندوں سے مدد مانگنا اگر اس طو رپر ہو جس طرح ایک آدمی دوسرے آدمی سے کسی کام کاحکم کرتا ہے کہ اے فلاں میرا یہ کام کردو تو یہ جائز ہے البتہ اگر کسی زندہ آدمی سے اس طرح مدد مانگنا کہ اے فلاں میری فلاں مراد پوری کردو تو یہ ناجائز و حرام ہے۔ اور مردہ شخص سے مدد مانگنے کا حکم یہ ہے کہ اگر آدمی اس مردہ شخص کو حاجت روا سمجھ کر اس سے مرادیں وغیرہ مانگے تو یہ ناجائز و حرام ہوگا۔ اللہ تعالی کا ارشاد ہے : ولا تدع من دون اللّٰہ ما لا ینفعک ولا یضرّک الآیة اور حدیث شریف میں : واذا استعنت فاستعن باللّٰہ اگر کسی سے مدد چاہوتو اللہ سے چاہو۔ البتہ اگر کوئی شخص کسی زندہ یا مردہ بزرگ سے دعاء مانگے کہ اے اللہ فلاں بزرگ کے وسیلہ سے میری دعاء قبول فرما تو یہ جائز ہے۔

    (۲) بغیر تعیین ایام کے جس قدر چاہے روپیہ خیرات کرکے اس کا ثواب شیخ عبدالقادر جیلانی رحمة اللہ علیہ کو پہونچا سکتا ہے۔

    (۳) تقویة الایمان نہایت عمدہ اور موجب قوت و اصلاح ایمان ہے اس کا موٴلف ایک مقبول بندہ ہے (فتاوی رشیدیہ:۸۳ ملخصاً)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند