• عقائد و ایمانیات >> اسلامی عقائد

    سوال نمبر: 64592

    عنوان: کیا ولادت سے پہلے مختلف ذارئع سے جنین کا جنس معلوم کرنا جائز ہے؟

    سوال: میری بیوی حمل سے ہے اور پانچواں مہینہ چل رہاہے۔اس دور تجدید میں ڈاکٹر ہر حاملہ عورت کو سونوگرافی اور الٹرا ساؤنڈ کرانے کے لیے کہتے ہیں جس سے رحم کے اندر جنین کی صحت اور صحیح صورت حال معلوم ہوتاہے تاکہ وہ ٹھیک سے علاج کرسکیں۔اس ٹیکنالوجی میں جنین کا جنس بھی دکھاتاہے کہ یہ لڑکا ہے یا لڑکی ، مگر یہ ہمیشہ صحیح نہیں ہوتاہے، کبھی غلط بھی ہوتاہے۔ ابھی حال ہی میں میری بیوی نے سونوگرافی کرایا اور اسکین کے دوران ڈاکٹر نے اس سے پوچھا کہ کیا تم جاننا چاہوگی کہ لڑکا ہے یا لڑکی؟اس نے کہا ہاں۔ تو ڈاکٹر نے کہا کہ لڑکا ہے۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا ولادت سے پہلے مختلف ذارئع سے جنین کا جنس معلوم کرنا جائز ہے؟ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے؟جزاک اللہ خیرا۔

    جواب نمبر: 64592

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 368-368/Sd=6/1437 جنین کی جنس معلوم کرنے کے لیے الٹراساوٴنڈ یا سونو گرافی کرانا کہ جس میں عورت کے ناف کے نیچے کا حصہ کھولنا یا چھونا پڑے، شرعا ناجائز ہے، الٹرا ساوٴنڈ کی اجازت مجبوری میں دی گئی ہے، اس لیے کہ اس میں عورت کے ستر کو کھولنا یا چھونا لازم آتا ہے اور جنین کی جنس معلوم کرنا شرعا کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے کہ جس کی وجہہ سے ستر کا کھولنا جائز ہو ، نیز ولادت سے پہلے مختلف ذرائع سے جنین کی جنس معلوم کرنے کی کوشش کرنا فی نفسہ بھی پسندیدہ عمل نہیں ہے، بسا اوقات اس میں نقصان بھی اٹھانا پڑ جاتا ہے، بیٹا اور بیٹی دونوں ہی اللہ کی بڑی نعمت ہے، انسان کو اللہ کے ہر فیصلے پر راضی رہنا چاہیے، وقت پر اللہ کی طرف سے جو بھی عطا کیا جائے، اس کو نعمت سمجھنا چاہیے ؛ہاں اگر ولادت کی وجہ سے الٹرا ساوٴنڈ کروانا پڑے اور ضمنا ڈاکڑ جنین کی جنس بھی بتا دے، تو شرعا اس میں مضائقہ نہیں؛ لیکن اگر قانونا اس کی ممانعت ہو، تو ڈاکر کے لیے بھی بتانا صحیح نہیں ہے اور قانونی ممانعت کے وقت ڈاکٹر کے پوچھنے کی صورت میں منع کر دینا چاہیے، اس لیے کہ اپنے مال اور عزت کی حفاظت ضروری ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند